روس اور یوکرین کے مابین کشیدگی محدود عسکری کارروائی میں تبدیل ہو گئی ہے تاہم روسی صدر ولادیمیری پوتن نے مغربی میڈیا کے اس پراپیگنڈے کی سختی سے تردید کی ہے کہ روس یوکرینی علاقوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، یا ایسا کوئی منصوبہ رکھتا ہے۔ صدر پوتن کا کہنا تھا کہ خصوصی کارروائیوں کا آگاز روسی سرحد پر خودمختار علاقوں دونیتسک اور لوگانسک کو تحفظ دینے کے لیے کیا گیا ہے، تاکہ یوکرین ان خود مختار علاقوں اور وہاں لوگوں پر حملہ نہ کر سکے۔
صدر پوتن کا مزید کہنا تھا کہ ان خود مختار علاقوں کے لوگوں پر یوکرینی حکومت گزشتہ 8 برسوں سے مظالم ڈھا رہی ہے۔ روسی حکومت سے مقامی حکومتوں کی درخواست پر انہیں تحفظ مہیا کیا ہے اور روس ہر حال میں ان علاقوں کی خود مختاری کو یقینی بنائے گا۔ ان علاقوں کو ہتھیاروں اور جبر سے پاک کیا جائے گا اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی جو اب تک عام شہریوں پر مظالم میں ملوث رہے۔
صدر پوتن نے واضح طور پر کہا کہ روس کا یوکرین یا اس کے کسی علاقے پر قبضے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ہم کسی پر کوئی زور زبردستی نہیں کریں گے، یوکرینی حکومت نے دونیتسک اور لوگانسک پر چڑھائی کی، جس پر روس کو جوابی کارروائی کرنا پڑی۔
یوکرین، روس پر کریمیا پر قبضے کی طرز کا الزام بھی لگا رہا ہے، جسے روس نے 2014 میں عوامی استصواب رائے کے تحت اپنی ریاست میں جذب کر لیا تھا، اس اقدام کی وجہ یوکرین میں امریکی ایماء پر منتخب حکومت کے خلاف بغاوت بتائی جاتی ہے۔
یوکرین کا روس پر یہ بھی الزام ہے کہ روسی افواج دونباس کے علاقے میں موجود ہے تاہم روس اس الزام کی سرے سے تردید کرتا ہے۔