امریکہ کے داخلی حساس تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے اہلکاروں کے جرائم کی رپورٹ امریکی میڈیا نے شائع کر دی ہے۔ رپورٹ، حساس ادارے کے اہلکاروں کی جانب سے کیے گئے ان جرائم پر مبنی ہے جو فوجداری مقدمات پر مبنی ہیں، لیکن اس کے باوجود بیشتر اہلکاروں کو نہ تو برطرف کیا گیا اور نہ ہی انہیں کسی قسم کی سزا کا سامنا کرنا پڑا۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آئی کے اہلکاروں میں شراب نوشی کر کے جنسی زیادتی کا جرم 2017 سے ایک رحجان کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ میڈیا کو اندرونی معلومات دینے والے اہلکار کا کہنا ہے کہ وہ تو 6 جنوری کو کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد ملازمت چھوڑ چکا لیکن اسے افسوس ہے کہ امریکہ کی سب سے بڑی تحقیقاتی ایجنسی کے حالیہ اہلکار ادارے پر ایک دھبہ ہیں، اور یہ اپنے سے پہلے اہلکاروں کی بنائی عزت کو بھی مٹی میں ملا رہے ہیں۔
جرائم کی تفصیل میں کہا گیا ہے کہ اہلکار اپنے پیاروں کی قیمتی چیزیں چوری کرنے جیسے گھٹیا جرائم میں بھی ملوث ہیں، جس پر صرف ایک اہلکار کو 14 دنوں کے لیے معطل کیا گیا، اور پھر وہ واپس ایجنسی میں حساس منصوبوں کی تحقیقات پہ تعینات ہے۔
میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایف بی آئی میں اعلیٰ عہدے داروں اور نچلے درجے کے اہلکاروں کے مابین ممنوعہ تعلقات بھی ایک رحجان ہے، جس پر عمومی طور پر صرف ۱ روز کی معطلی کی سزا دی جاتی ہے۔ شراب پی کر گاڑی چلانے اور حادثے کا باعث بننے پر23 واقعات میں صرف 1 اہلکار کو نوکری سے نکالا گیا، جبکہ ایک دوسرے کو پولیس اہلکار پر کار چڑھا دینے پر 50 روز کے لیے معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔
وسائل اور طاقت کے غلط استعمال کے واقعات کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے میں 3 درجن سے زائد اہلکاروں کی پستولیں یا تو چوری ہو گئیں یا مبینی طور پر انہوں نے بیچ کر اس کے گم ہو جانے کی شکایت درج کی۔ جبکہ ایک اہلکار کو نجی ہوٹل کے کمرے میں گولیوں سے سوراخ کرنے اور لڑائی جھگڑا کرنے پر صرف 14 ایام کے لیے معطلی کا سامنا کرنا پڑا۔
شراب کے نشے میں اپنے بچے کو مارنے اور اس کے دانت توڑ دینے پر ایک اہلکار کو 40 روزہ معطلی کی سزا دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ایک درمیانی عمر کا اہلکار اپنی سگی بیٹی اور پوتی کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا رہا، ایک نے اپنی نشے کی لت پوری کرنے کے لیے ایک کارروائی کے دوران ضبط کی کوکین کو چرایا اور اسے استعمال کرتا رہا، جبکہ ایک اہلکار نے اپنے ہمسائے سے معلمولی نوک جونک پر اس کے دو کتوں کو گولیاں مار کر مار ڈالا۔
اہلکار کے مطابق بہت سے مزید سنگین جرائم بھی ہیں جنہیں اس کے پاس ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے وہ بیان نہیں کر سکتا۔ لیکن یہ سب بھی اسبات کی عکاسی کرنے کے لیے کافی ہیں کہ امریکی حساس ادارہ کن لوگوں کے ہاتھوں میں ہے اور امریکی نظام انصاف اس وقت دنیا میں کہاں کھڑا ہے۔