جمعرات, March 16 https://www.rt.com/on-air/ Live
Shadow
سرخیاں
روسی معیشت پہلے کی نسبت زیادہ آزاد و خودمختار ہے، مغربی پابندیاں مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہیں: صدر پوتنامریکی سیلیکان ویلی بینک دیوالیہ ہو گیا: سابق صدر ٹرمپ نے بڑی کسادبازاری اور معاشی بحران کی گھنٹی بجا دیعالمی محاذ پر چین کی بڑی سفارتی کامیابی: سعودی عرب اور ایران جیسے روائتی حریفوں میں کامیاب ثالثی، 7 سال سے منقطع تعلقات بحال کروا دیےایران: 10 شہروں میں طالبات کے کھانے میں زہر ملانے کا انکشاف، 1000 طالبات اسپتال داخل، 1 جاں بحق، تحقیقات شروع، 100 مشتبہ افراد گرفتارصنفی مساوات حاصل کرنے میں 300 برس لگ جائیں گے: سیکرٹری انتونیو گوتریس22فیصد برطانوی بچے بھوک کا شکار، مہنگائی کے باعث شہریوں نے 1 وقت کا کھانا ترک کر دیا، اسکولوں میں مفت کھانا مہیا کرنے کے منصوبے پیشامریکہ نااہل قیادت کے زیر تحت چل رہا، یوکرین میں صورتحال فوری نہ سنبھلی تو عالمی اثرات ہوں گے، تیسری عالمی جنگ لگ سکتی: ڈونلڈ ٹرمپامریکہ روس کو چھوٹے ٹکروں میں توڑنا چاہتا، روسی جدوجہد انصاف پر مبنی عالمی نظام ہے، وہ اسے قائم کر کے رہیں گے: صدر پوتنامریکہ یوکرین جنگ میں افغانستان کی نسبت زیادہ ڈالر خرچ کر رہا ہے: تحقیقاتی رپورٹامریکی ایف بی آئی اہلکار سنگین جرائم میں ملوث، نظام مفلوج ہو چکا: نوکری چھوڑنے والے اہلکار کے بڑے انکشافات

نیٹو نے یوکرین تنازعہ کے حل کے حوالے سے چینی 12 نکاتی منصوبہ مسترد کر دیا

نیٹو ممالک نے یوکرین تنازعہ کے حل کے لیے پیش کردی چینی منصوبے کو بلاواسطہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔ نیٹو سیکرٹری جنرل جینس سٹولٹنبرگ نے منصوبے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چین ایک قابل بھروسہ ملک نہیں ہے، اس کی معتربریت مشکوک ہے، اس لیے اسے ایسے منصوبے پیش کرنے سے باز رہنا چاہیے۔

اپنے بیان کی وضاحت میں مغربی اتحاد کا کہنا تھا کہ چین اس لیے قابل بھروسہ نہیں کیونکہ اس نے یوکرین پہ حملے کی مذمت نہیں کی، اور چین دراصل ایک غیر جانبدار ملک نہیں، بلکہ چینی اتحادی ہے۔

یورپی کمیشن کے صدر، اورسولا لیین، نے بھی ملتے جلتے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چینی منصوبہ خیالی باتوں کے سوا کچھ نہیں، اس حوالے سے عملی طو پر کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ خاتون عہدے دار نے بھی چین پر روسی طرفداری کا الزام لگایا۔

یاد رہے کہ چین بڑے ممالک میں سے واحد ہے جس نے جنگ میں کسی بھی ملک کو نہ تو ہتھیار بیچے اور نہ ہی معاشی پابندیوں سے دباؤ ڈالنے کی حمایت کی۔ چینی مؤقف ہے کہ صرف ان معاشی پابندیوں کو توثیق ملنی چاہیے جو اقوام متحدہ میں متفقہ طور پر لگائی جائیں، وگرنہ اس سے صورتحال مزید خراب ہو گی۔

دوسری طرف جرمنی کے حکومتی ترجمان نے بھی روس پر فوری فوجی ہٹانے کا مطالبہ دہرایا ہے تاہم پولینڈ ان چند یورپی ممالک میں سے ہے جو امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے بات چیت پر زور دے رہے ہیں۔ پولشی صدر نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ امن کے لیےثالث بن سکتے ہیں، پولینڈ چین جیسے اہم ملک کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ امن کے لیے کسی کی بھی کوششوں کو سراہنا ضروری ہے۔

صورتحال نیٹو اتحاد اور یورپی اتحاد میں بڑھتی تقسیم کی عکاس ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

one × one =

Contact Us