نیٹو ممالک نے یوکرین تنازعہ کے حل کے لیے پیش کردی چینی منصوبے کو بلاواسطہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔ نیٹو سیکرٹری جنرل جینس سٹولٹنبرگ نے منصوبے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ چین ایک قابل بھروسہ ملک نہیں ہے، اس کی معتربریت مشکوک ہے، اس لیے اسے ایسے منصوبے پیش کرنے سے باز رہنا چاہیے۔
اپنے بیان کی وضاحت میں مغربی اتحاد کا کہنا تھا کہ چین اس لیے قابل بھروسہ نہیں کیونکہ اس نے یوکرین پہ حملے کی مذمت نہیں کی، اور چین دراصل ایک غیر جانبدار ملک نہیں، بلکہ چینی اتحادی ہے۔
یورپی کمیشن کے صدر، اورسولا لیین، نے بھی ملتے جلتے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چینی منصوبہ خیالی باتوں کے سوا کچھ نہیں، اس حوالے سے عملی طو پر کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ خاتون عہدے دار نے بھی چین پر روسی طرفداری کا الزام لگایا۔
یاد رہے کہ چین بڑے ممالک میں سے واحد ہے جس نے جنگ میں کسی بھی ملک کو نہ تو ہتھیار بیچے اور نہ ہی معاشی پابندیوں سے دباؤ ڈالنے کی حمایت کی۔ چینی مؤقف ہے کہ صرف ان معاشی پابندیوں کو توثیق ملنی چاہیے جو اقوام متحدہ میں متفقہ طور پر لگائی جائیں، وگرنہ اس سے صورتحال مزید خراب ہو گی۔
دوسری طرف جرمنی کے حکومتی ترجمان نے بھی روس پر فوری فوجی ہٹانے کا مطالبہ دہرایا ہے تاہم پولینڈ ان چند یورپی ممالک میں سے ہے جو امریکی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے بات چیت پر زور دے رہے ہیں۔ پولشی صدر نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ وہ امن کے لیےثالث بن سکتے ہیں، پولینڈ چین جیسے اہم ملک کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ امن کے لیے کسی کی بھی کوششوں کو سراہنا ضروری ہے۔
صورتحال نیٹو اتحاد اور یورپی اتحاد میں بڑھتی تقسیم کی عکاس ہے۔