اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ دنیا میں صنفی مساوات کو حاصل کرنے کا مقصد گزرتے وقت کے ساتھ مزید مشکل اور دور ہوتا جا رہا ہے۔ خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بین الاقوامی ادارے کے زمہ دار کا کہنا تھا کہ حالات و واقعات بتاتے ہیں کہ صنفی مساوات کا مقصد حاصل کرنے میں ابھی 300 سال مزید لگ سکتے ہیں۔
گوتریس کا کہنا تھا کہ اب بھی لڑکیوں کو تعلیم سے دور رکھا جا رہا ہے، شادی کے دباؤ ڈالا جاتا ہے، اور جنسی حراسگی کے ساتھ ساتھ ان کے اغواء کے واقعات بھی جاری ہیں۔ ایسے میں صنفی مساوات کو حاصل کرنا ناممکنات میں سے ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری کا کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق پوری دنیا میں پامال ہورہے ہیں، انہیں اپنی آنکھوں کے سامنے برسوں کی محنت ضائع ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ افغانستان کا حوالہ دیتے ہوئے انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ ایک ملک میں خواتین کو آزادانہ حرکت کی اجازت بھی نہیں ہے۔ وہاں خواتین کھیل کود نہیں سکتیں، جدید تعلیم کے لیے باہر نہیں جا سکتیں۔
ترقی یافتہ اور جدید ممالک میں خواتین کی زندگی پر بات کرتے ہوئے عالمی ادارے کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ امیر ممالک میں بھی خواتین کی حالت بہت قابل ستائش نہیں، جنسی حراسگی، جنسی زیادتی اور دیگر مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ درمیانے درجے کے ممالک میں صرف ۱۹ فیصد انٹرنیٹ کی رسائی رکھتی ہیں۔
انہوں نے انٹرنیٹ پر خواتین کو حراساں کرنے کے واقعات اور جعلی خبروں کا بڑا شکار بھی خواتین کو قرار دیا۔
انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فوری اور ضروری اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ لوگوں میں آگاہی، تنخواہوں میں برابری کے حوالے سے پالیسیاں، اور حکومتوں پر دباؤ بڑھانے کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارے کے ذمہ دار کا کہنا تھا کہ بدر معاشرے نے خواتین کو صدیوں سے دبوچ رکھا ہے، جس کے باعث سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں صرف 3 فیصد خواتین کو نوبل انعام دیا جا سکا۔
انہوں نے اس حوالے سے انٹرنیٹ کے استعمال اور عام دستیابی پر زور دیا۔