ایران میں طالبات کے اسکول کے کھانے میں زہر ملانے کا سنگین معاملہ سامنے آیا ہے۔ خوف کے مارے والدین نے بچیوں اسکول سے اٹھا لیا ہے۔ انتظامیہ نے باقائدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دارالحکومت تہران اور ۱۰ دیگر شہروں کے طالبات کے اسکولوں میں گزشتہ سال نومبر سے بچیوں کے کھانے میں نامعلوم کم اثر زہر کو ملایا جا رہا تھا، پچھلے کچھ دنوں سے بچیوں کی گرتی صحت پر شعبہ صحت کی جانب سے تشویش کا اظہار سامنے آیا۔ انتظامیہ کے مطابق اب تک 1000 سے زائد طالبات اسپتالوں میں داخل ہو چکی ہیں۔
شہری انتظامیہ نے اب تک 100 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔
مقامی سطح پر مختلف چہ مگوئیاں کی جا رہی ہیں جن میں امریکہ و اسرائیل کی سازش کے ساتھ ساتھ بچیوں کی تعلیم کے خلاف گروہوں کو بھی مشکوک قرار دیا جا رہا ہے۔ کچھ کے خیال میں یہ صرف خوف کی سیاست کا پیش خیمہ ہے، انتظامیہ کے مطابق کھانے میں ملایا جانے والا زہر زیادہ خطرناک نہیں، البتہ اس کی مخصوص بدبو ضرور ہے۔ انتظامیہ کے مطابق زہر کا مقصد بچیوں اور والدین میں خوف و ہراس بڑھانا ہے۔
ایران کے مذہبی پیشوا آیت اللہ علی خامنہ ای نے تحقیقات مکمل کر کے زمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دینے کی سفارش کی ہے۔