Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

جرمنی: 69% شہریوں کا ریاست پر بداعتمادی کا اظہار، سماجی حلقوں نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں

جرمنی کے شہریوں کے ریاست پر اعتماد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یورپی ملک کے ایک حکومتی ادارے کی جانب سے کیے عوامی سروے میں عیاں ہوا ہے کہ شہری قومی رہنماؤں کو نااہل سمجھتے ہیں اور ان کے خیال میں وہ قومی قیادت کا فریضہ اچھے سے ادا نہیں کر رہے۔

سروے کے مطابق جرمنی کے 69 فیصد شہریوں نے ریاست کو ناکارہ قرار دیا ہے۔ سروے جرمنی کے ادارہ برائے سماجی تحقیق اور شماریات فورسا نے منعقد کیا۔ ادارے نے کورونا وباء کے دوران بھی رائے عامہ کو جانچا تھا تاہم اس وقت بھی ریاست پہ بداعتمادی کا اظہار کرنے والے شہریوں کی تعداد صرف 40 فیصد تھی، جو اب معاشی و سماجی بدحالی کے بعد 69 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

سماجی حلقوں میں یورپ کی اہم ترین ریاست پہ شہریوں کے گرتے اعتماد پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ جرمنی کے کمیشن برائے افسران کے سربراہ نے سروے پر اظہار رائے کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورتحال خوفناک ہے۔ انہوں نے صورتحال پر مزید کہا کہ اس سے جرمنی میں سماجی تقسیم میں اضافہ ہو گا۔

سماجی حلقوں میں حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ حکومت کو اپنی توجہ ان کاموں پر مبذول کرنی چاہیے جو انہیں سونپے جاتے ہیں اور عوامی بہبود کے لیے کام کرنا چاہیے۔ تاہم حالیہ حکومت کی پوری توجہ نت نئے قوانین بنانے اور شہری زندگی کو مزید مشکلات سے دوچار کرنے پہ مرکوز ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four × two =

Contact Us