چین رواں برس کے آخر تک کاریں برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔ یہ تخمینہ امریکی ادارے موڈی نے لگایا ہے اور کہا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں جاپان کو پچھاڑتے ہوئے چین دنیا کو سب سے زیادہ کاریں برآمد کرنے والا ملک ہوگا۔
گزشتہ برس جرمنی سے دوسری پوزیشن چھینتے ہوئے چین نے جاپان سے مقابلہ شروع کر دیا تھا۔ اور ایک برس کے اندر دونوں بڑے ممالک میں موجود فرق 1 لاکھ اکہتر ہزار سے کم ہو کر صرف 70 ہزار تک رہ گیا ہے۔ اس میں چینی برآمدات کے لیے کھلنے والی روسی مارکیٹ کا اہم کردار ہے جبکہ چینی برقی کاریں بھی دنیا میں کافی مقبولیت اختیار کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ چین اس وقت لیتھیم بیٹریاں بنانے میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اور دنیا کی پچاس فیصد سے زیادہ بیٹریاں چین ہی پیدا کرتا ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ چین دیگر ممالک کی نسبت زیادہ سستی برقی کاریں فراہم کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
امریکی مالیاتی ادارے کا ماننا ہے چین جس رفتار سے ٹیکنالوجی کو صنت سے جوڑنے کی صلاحیت پیدا کر چکا ہے اسے عالمی قوت بننے سے اب کوئی نہیں روک سکتا۔ جبکہ حکومت کی کاروبار دوست پالیسیاں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ واضح رہے کہ چین میں برقی کاروں پہ ٹیکس میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ صنعتوں کو تیزی سے کام کرنے کی سہولت کی پالیسی نے بھی چین کو کاروباری دنیا میں بڑی کامیابیوں سے نوازا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس چین نے دنیا بھر میں 1 کروڑ سے زائد برقی کاریں برآمد کی تھیں۔ اور چین پہلے ہی دنیامیں آدھی سے زیادہ یعنی 60 فیصد برقی کاریں برآمد کرنے والا ملک ہے۔