امریکہ نے ترکی کو دھمکی دی ہے کہ اگر یہ ثابت ہو گیا کہ ترکی نے روس پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے تو اسے سخت نتائج بھگتنا ہوں گے۔ معروف امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے اعلیٰ امریکی عہدے داروں کے ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی کی ایک مبینہ کمپنی امریکی پابندیوں کے باوجود روس کے ساتھ کاروباری شراکت میں اس کی مدد کر رہی ہے۔
معاملے کی تحقیقات جاری ہیں تاہم امریکی حکام نے ترک حکام اور کمپنی کے مالکان کو تنبیہ جاری کر دی ہے کہ اگر تحقیقات میں ثابت ہو گیا کہ امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کی گئی ہے تو اس پہ سزا دی جائے گی۔
ترکی پر الزام ہے کہ وہ مغربی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ اور خصوصاً روسی کمپنیوں کو عالمی تجارت میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس حوالے سے روسی تیل کے بحری جہازوں کو راستہ فراہم کرنا، مارکیٹ تک جعلی ناموں سے رسائی دینا اور برقی آلات و ہتھیاروں کی ترسیل میں بھی روس کی مدد کر رہا ہے۔
اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی حکام ترک قیادت کے ساتھ رابطے میں ہے اور جلد اس حوالے سے اہم پیش رفت ہو سکتی ہے۔
معاملے پر اپنے تجزیے میں اخبار نے لکھا ہے کہ نیٹو اتحادی ہونے کے باوجود ترکی کے اس اقدام کی وجہ سے مغربی ممالک میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔ ان سے روس پر عائد پابندیوں کے اثرات صفر ہوتے جا رہے ہیں اور مغربی ممالک کو عالمی سطح پر شدید ہزیمت کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ترکی نے یوکرین تنازعہ میں نسبتاً غیر واضح پالیسی اپنا رکھی ہے۔ نیٹو رکن اور مغربی ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات کے باوجود ترکی نے نہ صرف روس سے تعلقات ختم نہیں کیے بلکہ روس کے ساتھ تعلقات خصوصاً باہمی تجارتی میں اضافہ ہوا ہے۔
ترک ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری ایک رپورٹ کے مطابق ترکی اور روس کی تجارت میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔ روس نے رواں سال کے اپریل میں 4.17 ارب ڈالر کی ترکی کو حد درجہ برآمدات کیں جس سے روس ترکی کو بیشتر خام مال فراہم کرنے والا برا ملک بن گیا۔ اس سے روس کی ترکی کو درآمدات کا کل حجم 15 فیصد ہو گیا۔
ترکی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے مفادات کو ترجیح دے گا اور مغربی پابندیوں کو خاطر میں نہیں لائے گا۔