ایک برطانوی سفید فام نرس پر 7 نومولود بچوں کا قتل کرنے اور 6 یا 10 کو مارنے کی کوشش کرنے کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔ عدالت نے پولیس کو تحقیقات جاری رکھنے کا حکم دیا ہے کہ پتا کیا جائے کہ لوسی لیٹبی مزید کسی بچے کو مارنے میں ملوث رہی ہے یا نہیں۔
برطانیہ کے شہر لیورپول میں ہونے والی لمبی تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ 33 سالہ لوسی نے اسپتال میں کام کے دوران 7 نومولود بچوں کو ارادتاً قتل کیا۔ برطانیہ میں اس حوالے سے بہت شور و غوغا ہے جبکہ مقامی ذرائع ابلاغ نے اسے جدید برطانوی تاریخ کا سب سے خولناک واقع قرار دیا ہے۔ ایک اخبار نے لوسی کو بچوں کو مارنے والی چڑیل کی سرخی لگائی ہے۔
لوسی نے 2015 سے 2016 کے دوران چیسٹر اسپتال میں خدمات سرانجام دیں، اس دوران اسپتال میں اچانک نومولد بچوں کی اموات ہونے کے واقعات سامنے آنے لگے۔ ڈاکٹر پریشان تھے تاہم کوئی واضح وجہ نہ ہونے کے باعث انتظامیہ کچھ نہ کر سکی، اور معاملہ رفع دفع ہو گیا۔ ایک دن اچانک ایک بچے کے والدین نے لوسی کو بچے کا منہ دباتے دیکھا جس پر لوسی نے وضاحت میں کہا کہ وہ نرس ہے اور بچے کا منہ صاف کر رہی تھی، تاہم معاملہ پولیس تک گیا اور یوں لوسی کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا۔ پولیس نے 2018 میں لوسی کو گرفتار کیا اور یوں 10 ماہ کی تحقیقات اور پھر لمبی عدالتی کاروائی کے بعد 5 سال بعد 2023 میں لوسی کو اس کے کیے جرائم کی سزا سنائی جا رہی ہے۔
پولیس کو تحقیقات کے دوران لوسی کے گھر سے اس کے اپنے اعتراف نامے بھی لکھے ملے ہیں، جن پر لوسی نے لکھا کہ وہ ایک ظالم خاتون ہے، اور اس نے بچوں کو مارا ہے۔ قتل کی وجہ میں ایک جملے میں لکھا پایا گیا ہے کہ وہ بچوں کی دیکھ کرنے کے قابل یا اتنی اچھی نہیں کہ بچوں کو پیار کر سکے، اس لیے اس نے ان بچوں کو مارا۔
لوسی کا شکار ہونے والوں میں جڑواں بچے بھی شامل ہیں۔ جبکہ ایک بچے کو لوسی نے انسولیس یعنی شوگر کنٹرول والا ٹیکہ لگا کر مارا تھا۔ ایک بچے کو لوسی نے زبردستی دودھ پلا کر جبکہ کچھ دیگر کو ہوا کے ٹیکے لگا کر مارا۔ تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ لوسی کے زیر نگرانی رہنے والے بیشتر بچے اپاہج بھی ہیں۔ یعنی انہیں لوسی مارنے میں تو ناکام رہی تاہم انہیں عمر بھر کے لیے محتاج بنا دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لوسی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت واردات کرتی تھی اور وہ ایک ظالم قاتل ہے۔ اس نے ہر بار بچوں کو مارنے کے لیے الگ طریقہ اپنایا اور اسے بخوبی چھپایا بھی، حتیٰ کہ اس کے اس کام کی کبھی کسی کو بھنک بھی نہ پڑ سکی۔ اس کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ وہ عمومی زندگی میں بالکل ٹھیک تھی، یعنی اسے نفسیاتی مریضہ بھی قرار نہیں دیا جا سکتا۔
نرس لوسی کو تاحیات قید کی سزا سنائی جائے گی کیونکہ برطانیہ میں سزائے موت منع ہے۔