روس کے مسلمان اکثریتی صوبے چیچنیا کے صدر رمضان قادروو نے یورپی ممالک میں قرآن اور اسلامی اقدار کی توہین و بےحرمتی پر سخت ردعمل دیا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے مسلمان رہنماؤں کو بھی آرے ہاتھوں لیا اور انہیں بےحرمتی روکنے میں ناکام قرار دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ یوکرین تنازعے کے خاتمے کے بعد اس جسارت کو کرنے والوں کو سبق سکھائیں گے۔
ٹیلیگرام پر جاری اپنے بیان میں مسلمان رہنما کا کہنا تھا کہ یورپ میں قرآن پاک کی بےحرمتی کے تسلسل سے واقعات مسلمانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں اور بظاہر لگتا ہے کہ ان کا مقصد تہذیبی کشیدگی کو ناقابل واپسی موڑ تک پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ بڑے بڑے مسلمان ممالک کے قائدین کہاں چھپے بیٹھے ہیں اور ان کی طرف سے ٹھوس اقدامات کیوں سامنے نہیں آرہے؟ بےحرمتی کے واقعات کو کیوں روکا نہیں جا رہا؟کیا امریکہ اور مغربی ممالک کی معاشی پابندیاں اللہ کے حدود سے زیادہ خوفناک ہیں؟
انہوں نے روسی قیادت صدر پوتن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت مغربی جارحیت کے سامنے کھڑے ہونے والا ملک صرف روس ہے۔ صرف روس ہی جارح ملحد نوآبادی مغرب کے راستے کی رکاوٹ بنا ہوا ہے اور مسلمانوں کی اقدار کی بھی یوکرین اور ہر ممکن محاذ پر حفاظت کر رہا ہے۔
انہوں نے یوکرین میں کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں ان ہی کی فتح ہو گی اور اس کے بعد ان کا رخ ان ہی جارح ملکوں کی طرف ہو گا، جنہوں نے ہماری مقدس کتاب کی نےحرمتی کی یا اس کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ روسی مسلمان اسے قطعاً نہیں بھولیں گے۔
رمضان قادروو نے مزید کہا کہ اس وقت یوکرین میں 10 ہزار سے زائد مسلمان فوجی جنگ لڑ رہے ہیں، جبکہ مزید 15 ہزار تیار بیٹھے ہیں۔ اس کے علاوہ 40 سے 50 ہزار مسلمان عسکری رضاکار بھی جنگ میں شامل ہیں۔ انہوں نے یوکرینی صدر کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں سبق سکھا کر رہیں گے کہ قوم کو بیچنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے، اور وہ باقی دنیا کے لیے عبرت بنا دیے جائیں گے تاکہ ان کے حامیوں کے لیے بھی ایک درس ہو۔
رمضان قادروو نے یورپی ممالک کو شیطان سے شبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر شیطان کو یہاں نہ روکا گیا تو وہ کل کو ہماری مساجد میں داخل ہو جائیں گے۔ انہوں نے مغربی تہذیب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اقدار کو دقیانوسی کہہ کر ہماری نئی نسل کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ انہیں زندگی کا مقصد عیاشی بتایا جا رہا ہے اور بے جا مغربی اشیاء کی خریداری میں خوشی کے کلچر کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ ڈالر کو ان کا خدا بنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ عیسائی ممالک میں روسی صدر ولادیمیر پوتن واحد رہنما ہیں جنہوں نے قرآن کی بےحرمتی کو جرم قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور اسے یورپی ممالک میں معاشرتی تقسیم بڑھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔