الجیریا نے فرانس کی جانب سے نائجر پر حملے کے لیے ہوائی راستے کی عرضی مسترد کر دی ہے۔ الجیریا کے مقامی میڈیا کے مطابق فرانس نائجر کے نئے حکمران نیامئے پر سابق حکمران بازؤم کو آزاد کروانے کے لیے حملہ کرنا چاہتا تھا تاہم الجیریا نے اس مقصد کے لیے ہوائی راہداری استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
واضح رہے کہ نائجر میں رواں سال جولائی میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں محمد بازؤم کو اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا اور سابق صدر تب سے فوج کی قید میں ہیں۔ فرانس نے نیامئے کو دھمکی دے رکھی ہے کہ وہ جلد از جلد سابق صدر کو رہا کر دے ورنہ فرانسیسی فوجی آپریشن کر کے انہیں آزاد کروا لے گی۔ تاہم تاحال اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور اب الجیریا نے بھی تعاون سے انکار کر دیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق فرانس نے الجیریا سے انکار کے بعد مراکش سے آپریشن میں تعاون مانگا ہے تاہم تاحال دوسرے افریقی ملک نے بھی کوئی مثبت جواب نہیں دیا ہے۔
فرانس کے اس وقت بھی نائجر میں 1500 سے زائد فوجی تعینات ہیں، اور وہ مقامی جہادی گروہوں سے برسرپیکار ہیں۔
فرانس کا کہنا ہے کہ وہ افریقی ملک میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں کرنا چاہتا تاہم فوجی بغاوت کی مخالفت کرتا ہے۔
دوسری طرف فرانس نے ان دعوؤں کو بھی مسترد کر دیا ہے کہ فرانس نے الجیریا سے نائجر پر حملے کے لیے مدد طلب کی تھی۔ تاہم افریقی معاشی اتحادی تنظیم نے نائجر میں جمہوریت کی بحالی کے لیے فوج بھیجنے کا عندیا دیا ہے۔
ہمسایہ ملک الجیریا نے ایسی کسی بھی مداخلت کی مخالفت کی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس سے علاقائی امن کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ عسکری مداخلت سے مسائل میں اضافہ ہو گا اور کشیدگی ہمسایہ ممالک میں بھی پھیل سکتی ہے۔
افریقی یونین نے بھی فرانس کی مداخلت کی مخالفت کی ہے اور مقامی سطح پر مسئلے کے حل کی کوششوں کا مطالبہ کیا ہے۔