روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروو نے دنیا پر زور دیا ہے کہ مغربی اجارہ داری کو قائم رکھنے کے لیے ان کی حالیہ کوششوں کا الٹا اثر ہو رہا ہے، لہٰذا دنیا کی اکثریتی آبادی کو تمام مغربی اقدامات کو مسترد کرنا چاہیے اور مغرب کی اقلیت کی جانب سے دنیا کی اکثریتی آبادی کے وسائل کا استحصال روکنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
روسی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا تھا کہ دنیا میں طاقت کے محور بدل رہے ہیں، اور دنیا یک قطبی سے بہتر اور منصفانہ کثیر قطبی قوت میں بدل رہی ہے۔ جوہانسبرگ جنوبی افریقہ میں آئندہ برکس کے اجلاس سے پہلے اپنے اس تحریری بیان میں سرگئی لاوروو کا کہنا تھا کہ 5 ملکی بین الاقوامی اتحاد کثیر القطب دنیا کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مثبت قوت کا چہرہ ہے جو جنوب اور مشرق کے اتحاد سے دنیا میں توازن لائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا مغربی اتحادی ممالک کی سیاسی و مالی اشرافیہ سے تنگ آچکی ہے، ان کا نسل پرستانہ، نوآبادیاتی اور استحصالی رویہ دنیا کو مزید قبول نہیں ہے، اس لیے روس سمیت بیشتر ممالک امریکی ڈالر کے شکنجے سے نکل رہے ہیں، اور ایک متبادل مالیاتی اور تجارتی نظام مرتب دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے افریقی اقوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ روس ہمیشہ سے براعظم افریقہ کے کثیر القطبی دنیا کے لیے ناگزیر ہونے کا علمبردار رہا ہے۔ انہوں نے افریقی اقوام پر زور دیا کہ روس افریقی اقوام کی ہر طرح سے مدد و حمایت جاری رکھے گا تاکہ دور حاضر کے بڑے مسائل کو حل کیا جا سکے۔
روسی وزیر خاترجہ نے تحریر میں مزید لکھا ہے کہ جوہانسبرگ میں ہونے والے برکس کے آئندہ اجلاس میں برکس بینک کو مظبوط بنانے، ادائیگیوں کے طریقہ کار کو مزید مؤثر و تیز کرنے اور تجارت کے لیے ملکوں کی اپنی کرنسیوں کے استعمال کی حمایت کے طریقہ کار پر بات ہو گی۔
سرگئی لاوروو کا کہنا تھا کہ برکس اتحاد کی قوت میں اضافہ ہو رہا ہے، اب برکس سیاسی اتحاد سے زیادہ دیگر جہتوں پر کام کر رہا ہے، جس میں خوراک اور توانائی کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششیں بھی شامل ہیں۔ بین الاقوامی معیشت کی ترقی اور تنازعات کے حل کے لیے برکس ایک متبادل قوت بننے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس لیے برکس نے خود کو 5 ممالک کے اتحاد سے بڑھانے کی منظوری دی ہے۔
تحریر میں روسی ویزر خارجہ نے جنوبی افریقہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ برکس کی وسعت یا مزید اتحادیوں کی شمولیت کا کام افریقی ملک کی قیادت میں ہونے والے اجلاس کے موقع پر ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ ابھی برکس اتحاد نئے رکن اممالک کو لینے کی شرائط اور طریقہ کار پر بات چیت کر رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ اجلاس میں اس پر اتفاق اور اعلان کیا جا سکے گا۔
واضح رہے کہ برکس اتحاد دنیا کی 40 فیصد آبادی کے حامل ممالک کا اتحاد ہے، اور روسی وزیر خارجہ کے مطابق یہ اتحاد دنیا کی 31.5 فیصد معیشت کا حامل ہے، جبکہ جی 7 ممالک بھی اس سے کم یعنی صرف فیصد کی معیشت کے حامل ہیں۔