ڈنمارک کی حکومت نے عندیا دیا ہے کہ کسی بھی عقیدے کے لیے مبارک اشیاء کی بےحرمتی پر پابندی کے لیے قانون سازی کرے گا۔ شمالی یورپ کے ملک کے وزیر انصاف پیٹر ہملگارڈ نے اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب کہ ایک تسلسل کے ساتھ ڈنمارک میں قرآن مجید کی بےحرمتی کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ اور اس کے باعث بیشتر مسلمان ممالک نے ڈنمارک کے ساتھ تعلقات کو ختم کر دیا ہے یا اس سے تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔
گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو میں ڈنمارک کے ویزر انصاف کا کہنا تھا کہ مقدسات کی بےحرمتی پر پابندی کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی اور قانون توڑنے والے کو سزا دی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ واقعات سے دنیا کو یہ تاثر گیا ہے کہ ڈنمارک دوسرے ممالک، معاشروں یا مذاہب کی توہین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے، بلکہ ایسے واقعات سے نہ صرف دنیا بھر میں ہمارے شہریوں کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں بلکہ ملکی سکیورٹی بھی خطرے میں نظر آرہی ہے۔
انہوں نے قانون سازی کے حوالے سے کہا کہ ممکنہ طور پر مقدسات کی بےحرمتی پر دو سال قید کی سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ اگرچہ انہوں نے تاحال اس حوالے سے کوئی وقت نہیں دیا البتہ حکومت کی خواہش کا اظہار ضرور کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے حزب اختلاف نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس سے آزادی اظہار متاثر ہو گی۔ تاہم حکومت نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی اظہار کے لیے دیگر ذریعے استعمال کیے جا سکتے ہیں، یہ ضروری نہیں کہ مقدس کتابوں کو جلا کر ہی آزادی اظہار ہو۔
اس سے قبل حکومت نے سفارت خانوں کے سامنے قرآن جلانے پر پابندی کا عندیا دیا تھا تاہم ممکنہ طور پر دنیا بھر میں، خصوصاً مسلم ممالک کی جانب سے سامنے آنے والے ردعمل کے باعث یورپی حکومت نے سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
دوسری طرف سویڈن نے ایسے افراد کے ملک میں داخلے پر پابندی کا عندیا دیا ہے۔