چین نے ٹیکنالوجی اشیاء پر نئے امریکی ٹیکسوں پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ نے سیمی کنڈکٹروں اور دیگر حساس آلات پر نئے ٹیکس عائد کیے ہیں جس پر چین کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار سامنے آیا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ اس سے آزادانہ تجارت اور منصفانہ تجارتی ماحول کے بنیادی اصولوں کی حوصلہ شکنی ہو گی جبکہ بعید النظری میں عالمی تجارت میں قائم توازن شدید بگڑ جائے گا۔
ایک اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات کے بعد چینی وزارت تجارت نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات حوصلہ افزہ رہے تاہم امریکہ نے قومی سلامتی کے مسئلے کو سر پر سوار کر رکھا ہے اور مغربی ممالک میں بلاوجہ کا خوف پیدا کیا جا رہا ہے، جس کی بنیاد پر عالمی تجارت پر قدغنیں لگائی جاتی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تحفظ کے نام پر عالمی تجارت کے متفقہ قوانین پر زد آرہی ہے، امریکہ کو احساس کرنا ہو گا کہ اس سے ٹیکنالوجی اشیاء کی تیاری میں درکار خام مال کی فراہمی اور عالمی پیداواری صلاحیتوں کو بھی شدید نقصان پہنچے گا۔ امریکہ کا یہ راگ الاپتنا کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم نہیں کرنا چاہتے کو عملی طور پر ثابت کرنا ہو گا، لفاظی سے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔
واضح رہے کہ امریکہ تقریباً گزشتہ 8 برسوں سے چین کے ساتھ تجارت میں روڑے اٹکا رہا ہے، کبھی چینی درآمدات پر ٹیکس بڑھا دیا جاتا جبکہ کبھی چین کو خصوصی مصونعات کی برآمد روک دی جاتی ہے۔
تازہ پابندیوں میں مصنوعی ذہانت سے متعلقہ ٹیکنالوجی بھی شامل ہیں جس میں امریکہ کو خوف ہے کہ چین پہلے ہی شعبے میں امریکہ کی نسبت زیادہ آگے پہنچ چکا ہے۔ امریکی دعویٰ ہے کہ چین امریکی ٹیکنالوجی چراتا ہے، اور امریکی شہریوں کی جاسوسی میں مصروف ہے۔
چین ان تمام الزامات کی سرے سے تردید کرتا ہے اور غیر محفوظ ہونے کے بیانیے کو دنیا کے غیر موزوں قرار دیتا ہے۔