روسی حکومت کی جانب سے ہندوستان میں ہونے والے آئندہ جی20 اجلاس میں کچھ ممالک کی جانب سے یوکرین تنازعہ پر بلاوجہ شور ڈالنے اور اجلاس کو ثبوتاژ کرنے کی کوششوں پر تحفظات کا اظہار سامنے آیا ہے۔
دہلی میں روسی سفیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہندوستان میں ہونے والے جی20 اجلاس کے لیے کچھ ممالک میزبان ملک پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ یوکرین تنازعہ کو اجلاس کےایجنڈے کا حصہ بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا اس سے عالمی معاشی بحران اور دیگر اہم مسائل پہ توجہ نہیں دی جا سکے گی اور اجلاس اپنے اہداف حاصل کیے بغیر ختم ہو سکتا ہے۔ روس نہیں چاہتا کہ بین الاقوامی اجلاس پر کچھ ممالک اثرانداز ہوں اور اسے ثبوتاژ کریں۔
روسی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ جی20 اتحاد معاشی و مالی مسائل کے لیے ہے تاہم گزشتہ برس سے دیکھا جا رہا ہے کہ کچھ ممالک اس پہ بلاوجہ اثرانداز ہو کر اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور کسی ایسے معاملے کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا جا سکتا جس کی تمام فریقین نے مشترکہ اجازت نہ دی ہو۔ ماسکو یوکرین تنازعہ کو دیگر موزوں مقامات پر زیر بحث لا سکتا ہے لیکن معاشی مسائل کے لیے نامزد ادارے کو سیاسی و جغرافیائی تنازعات پہ بحث کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔
انہوں نے ہندوستان کی جانب سے اجلاس کے لیے “پائیدار مشترکہ ترقی، موسمیاتی مسائل کے لیے مالی امداد اور زندگی کے ہر شعبے کو ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کے لیے کاوشوں” کے ایجنڈے کو سراہتے ہوئے، اس پہ محدود رہنے کی ضرورت پر زرو دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان عالمی سطح پر ایک اہم سیاسی و معاشی مرکز بنتا جارہا ہے اور روس اسے مستقبل میں سلامتی کونسل کا مستقل رکن دیکھنا چاہتا ہے اور اس کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔
روسی سفیر نے واضح طور پر کہا کہ روس عالمی سطح پر ایک منصفانہ نظام دیکھنا چاہتا ہے۔ اور یہ خواب کثیر القطبی دنیا کے قیام سے ہی ممکن ہے۔ عالمی سطح پر جنوبی اتحاد مظبوط ہو رہا ہے اور شمالی اجارہ داری کا خاتمہ پتھر پر لکیر کی طرح نمایاں ہے۔ برکس اور شنگھائی تعاون تنظیم کی ترقی اس بات کا واضح ثبوت ہے۔
روسی سفیر نے ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات میں مزید ترقی اور ڈالر کے بجائے اپنے پیسوں میں تجارت کے معاملے میں مزید کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ہندوستانی بنکوں کو امریکی پابندیوں کے خوف سے نکلنے اور مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کو دعوت دی کہ امریکی و مغربی مارکیٹ میں بحران کے باعث ہونے والے تجارتی خسارے کو وہ روسی میں برآمدات سے پورا کر سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے مشترکہ جامعہ لائحہ عمل بنانے کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔