روسی صدر ولادیمیر پوتن نے براعظم ایشیا کی عالمی سیاست میں اہمیت و وقار کو بڑھتا دیکھ کر ملک میں بڑی ایشیائی زبانوں خصوصاً چینی زبان کو اسکولوں میں سکھانے کے منصوبے شروع کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
ملک میں مقابلے کے امتحان میں کامیاب ہونے والے 30 ذہین طلباء سے گفتگو میں صدر پوتن کا کہنا تھا کہ ایشیائی ملکوں میں معاشی ترقی کی رفتار اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا میں سیاسی قوت کا مرکز ایشیا بن رہا ہے اور اس کا تقاضا ہے کہ ہم حالات حاضرہ کے مطابق اپنی پالیسیوں کو مرتب کریں۔ اور روسی نوجوان چینی اور دیگر ایشیائی زبانوں پر عبور حاصل کریں۔
صدر نے اس حوالے سے فوری اقدامات کرنے اور اساتذہ بھرتی کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔ صدر پوتن نے نوجوان طلباء سے گفتگو میں کہا کہ سویت زمانے میں ایشیائی ملکوں سے روسی تعلقات بہترین تھے اور تمام بڑی ایشیائی زبانوں میں ڈگریاں بھی دی جاتی تھیں، اس کا روسی معیشت اور سیاسی اثرورسوخ بڑھانے میں بڑا کردار تھا، ہمیں اسے فوری دوباری شروع کرنا ہو گا۔
اس موقع پر صدر نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں سائنسی تحقیقی علم کا تیس فیصد چینی زبان میں شائع ہو رہا ہے۔ ہمیں اس تک براہ راست رسائی کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ صدر نے مزید کہا کہ ہم دوسری زبانیں سیکھنے کی پابندی نہیں لگا سکتے لیکن حالات حاضرہ کے لئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔