روس نے نیٹو کو براہ راست جنگ کی دھمکی دے دی ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب دمتری پولیانسکی نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ یوکرین تنازعہ میں امریکی قیادت میں نیٹو عسکری اتحاد کی مداخلت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب روس اسے مزید برداشت نہیں کر سکتا، ایسا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، لہٰذا روس نیٹو کو تنبیہ کرتا ہے کہ اپنی حدود میں رہا جائے وگرنہ روس اور نیٹو کے مابین براہ راست جنگ ہو سکتی ہے۔
اپنی خصوصی ٹویٹ میں روسی مندوب کا کہنا تھا کہ اس وقت یوکرین میں امریکی مداخلت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ سوائے امریکی فوجیوں کے زمین ہر موجود ہو نے کے نیٹو یوکرین میں تنازعے کو ہوا دینے میں ہر لحاظ سے ملوث ہے۔ حتیٰ کہ امریکی تربیت یافتہ عسکریت پسند مغربی جوان بھی یوکرین میں روس کے خلاف برسرپیکار ہیں، اور روس نے بہت سے نیٹو پیغامات بھی پکڑے ہیں جس سے یوکرین میں نیٹو افسران کے براہ راست ملوث ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، ایسے میں روس کیسے صورتحال کو نظرانداز کر سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ نیٹو کے شوق میں یوکرینی شہری مر رہے ہیں، مغرب کو یوکرین میں ناجائز قابض حکومت کی مدد اور عسکریت پسندوں کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنا ہو گی، اور سمجھنا ہو گا کہ وہ ایسے یوکرین میں فتح حاصل نہیں کر سکتے۔
روسی سفیر نے واضح طور پر پیغام دیا کہ نیٹو کے دعوے ہیں کہ وہ یوکرین میں ملوث نہیں اور دوسری طرف اب تک یوکرین کو 100 ارب ڈالر کے ہتھیار بھیج چکا ہے، کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟ یوکرین کو فراہم کردہ ڈرون سے روسی عام شہری بھی ہلاک ہو رہے ہیں، اس دہشت گردی کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں کچھ بھی بعد الامکان نہیں، ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی سے تنازعے کو طول مل رہا ہے، عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ ایسے میں روس مجبور ہو رہا ہے کہ براہ راست جنگ کے دروازے کھول دے۔ نیٹو کی خفیہ جنگ کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو دونوں روائتی حریفوں کے درمیان براہ راست جنگ ہو گی۔