روسی صدر ولادیمیر پوتن نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس پر عائد زرعی اجناس کی برآمدات پر پابندیاں نہ اٹھائی گئیں تو وہ بحیرہ اسود گندم معاہدے سے نکل جائیں گا۔ روسی شہر سوچی میں اپنے ہم منصب ترک صدر رجب طیب ایردوعان سے ملاقات کے بعد صدر پوتن کا کہنا تھا کہ روس صرف اس صورت میں یوکرینی گندم کی برآمدات کے معاہدے کی پاسداری کرے گا اگر مغرب بھی اپنی شرائط پوری کرے۔
صدر پوتن کا کہنا تھا کہ یوکرین اس تجارتی راہداری کو ہتھیاروں کی فراہمی اور دہشت گردی کے حملوں کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ راہداری دنیا کو غذائی قلت سے بچانے کے لیے کیا گیا تھا لیکن درحقیقت گندم کی ترسیل بھی غیر منصفانہ کی گئی اور افریقہ کو صرف 6 بحری جہاز گندم بھیجے گئے۔ یہ تمام نکات معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔ معاہدے میں درج ہے کہ 70 فیصد گندم غریب ممالک کو برآمد کی جائے گی جبکہ حقیقت میں 70 فیصد اخراجات یورپ اور دیگر امیر ممالک کو کی گئیں، اور صرف 3 فیصد گندم غریب ممالک کو بیچی گئی۔
صدر پوتن نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ روس آج بھی معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے اور نہ صرف یوکرین سمیت دیگر ممالک کو کھاد فراہم کر رہا ہے بلکہ زراعت کے لیے دیگر ضروری اشیاء بھی فراہم کر رہا ہے۔
اس موقع پر صدر پوتن نے دس لاکھ ٹن گندم براستہ ترکی غریب ممالک کو مفت پہنچانے کی خواہش کا اظہار کیا اور اس کے لیے قطر کے مالی تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ جس کے لیے پہلے سے دونوں ممالک میں بات چیت ہو چکی ہے۔
صدر ایردوعان نے بھی اس حوالے سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔