افریقی ملک مالی میں فوجی چھاؤنی پر کالعدم تنظیم کے حملے کے دوران 49 شہریوں سمیت 64 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ مقامی نگران حکومت کے مطابق اس دوران 50 حملہ آور بھی مارے گئے ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق تاحال 15 فوجی مارے گئے ہیں تاہم ایک بڑی تعداد زخمی بھی ہے، اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
مالی کی نگران حکومت کا دعویٰ ہے کہ حملہ القائدہ کے حمایت یافتہ گروہ نے کیا۔
حکومت نے بڑی تعداد میں عوامی ہلاکتوں پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
مالی میں فرانسیسی افواج اور مقامی اسلامی تنظیموں کے مابین کشیدگی 2012 سے بڑھ گئی ہے۔ تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ فرانسیسی افواج مالی سے فی الفور نکل جائیں اور انہیں آزاد کیا جائے۔ کشیدگی اور حملوں میں اضافہ ہونے پر کچھ برس قبل مالی کی حکومت نے فرانس سے نکل کا مطالبہ بھی کیا تھا اور اس کا کہنا تھا کہ فرانس مالی کی عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، لہٰذا اس کے ملک میں رکنے کا کوئی جواز نہیں۔ البتہ فرانس نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا تھا۔
تازہ صورتحال کے مطابق مقامی اسلامی تنظیموں نے اقوام متحدہ کے امن منصوبوں کو بھی دسمبر 2023 تک ملک سے نکل جانے کی تنبیہ کی ہے، اور ایسا نہ کرنے پر ان پر بھی حملے شروع کرنے کی دھمکی دی ہے، مالی حکام کا بھی ماننا ہے کہ اقوام متحدہ امن منصوبے کے تحت ملک میں تعینات 15 ہزار فوجی بھی کشیدگی بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں اور مالی کے عوام اس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔