سابق فرانسیسی صدر نیکولس سرکوزی نے یورپی ممالک کو تنبیہ کی ہے کہ امریکی جال میں پھنسنے سے بچیں اور براعظمی مفادات کو ترجیح دیں۔ صدر سرکوزی کا کہنا تھا کہ یوکرین کو یورپی اتحاد میں شامل کرنے کا منصوبہ ہمارے لیے خطرناک ہے، اس سے یورپی امن کو خطرات لاحق ہو جائیں گے اور نتیجتاً براعظمی خودمختاری پر سمجھوتہ ہونے لگے گا۔
ایک مقامی ٹی وی سے گفتگو میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ روس اور یوکرین میں سمجھوتہ یورپی مفاد میں ہے، تنازعہ 5 لاکھ سے زائد جانوں کے ضیاع کا سبب بن چکا ہے اور ان میں ایک بڑی تعداد معصوم یوکرینی شہریوں کی ہے۔
انہوں نے فرانسیسی اشرافیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سینٹ جرمین (پیرس کی معروف سڑک) پہ امریکی ڈالروں سے شیمپیئن پیتے اور خود کو دنیا کی ذہین مخلوق تصور کرتی نہاد اشرافیہ، یوکرین میں نہیں لڑ رہی، بلکہ یہ یوکرینی نوجوان ییں جو ان کے بھونڈے سیاسی نظریے اور امریکہ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت میں کہا کہ یوکرین کی نیٹو یا یورپی اتحادمیں شمولیت سے امریکہ کو فائدہ ہو گا، اور یورپی امن و خود مختاری تباہ ہو کر رہ جائے گی، انہوں نے کہا کہ مشرقی یورپ پہ امریکی اثرورسوخ زیادہ ہے۔ فرانس یا دیگر مغربی ممالک کے ساتھ ایسا نہیں ہے، مشرقی یورپ کے بیشتر ممالک امریکی امداد اور ہتھیاروں کے محتاج ہیں، جبکہ مغربی یورپ میں ایسا نہیں ہے، ہماری اپنی پہچان اور آواز ہے۔ یوکرین یا دیگر مشرقی ممالک کو اتحاد میں شامل کرنے سے یورپی اتحاد پہ فرانس کا اثرورسوخ ختم ہو جائے گا اور ہم اپنی وقعت کھو دے گا۔
ان سب کے باوجود صدر سرکوزی نے یوکرین کو مالی و عسکری مدد فراہم کرنے کی حامی بھری تاہم یوکرین کو اپنی غیر جانبدار حیثیت کو برقرار رکھنے کی تجویز دی۔ انہوں نے یوکرین کو سلاوک، روسی اور مغربی ممالک کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ انہوں نے یورپی حکومتوں کو کہا کہ مزید مزاحمت اور ہتھیاروں سے اموات کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہو گا، کسی کے پاس اس جنگ سے نکلنے کی حکمت عملی نہیں ہے، ہم صرف جنگ کو ہوا دے رہے ہیں، اس سے باز رہنا چاہیے۔
سابق فرانسیسی صدر نے یورپی قائدین کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ یوکرین جنگ کا سب سے زیادہ فائدہ چین کو ہو رہا ہے، جبکہ ہمارے برعکس چین، برکس اتحاد میں مزید ممالک کو شامل کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ یا پھر امریکہ بھی فائدہ کما رہا ہے جسے ہتھیاروں کی فروخت اور یورپ کو بیچنے کے لیے مہنگی گیس کی نئی مارکیٹ مل گئی ہے۔
انٹرویو میں سابق صدر سرکوزی نے یورپی ممالک کو تجویز دی کہ وہ کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرتے ہوئے اس سے سمجھوتہ کر لیں۔ جس پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے معاون میخائل پودولیاک کی جانب سے سخت ردعمل آیا ہے اور انہوں نے نہ صرف اس تجویز کو مسترد کیا ہے بلکہ فرانسیسی صدر کو جنگی جرائم اور نسل کشی کا مرتکب ظالم رہنما بھی قرار دیا ہے۔