Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

آزادی اظہار کا معاملہ: امریکی ہارورڈ یونیورسٹی ملک کی بدترین جامعہ قرار

ایک تازہ سروے میں سامنے آیا ہے کہ امریکہ کی معروف جامعہ، ہارورڈ یونیورسٹی آزادی رائے کے حوالے سے امریکہ کی بدترین یونیورسٹی ہے۔ فاؤنڈیشن فار انڈیویژوئل رائٹس اینڈ ایکسپریشن کی سروے تحقیق میں امریکہ کی معروف جامعہ کو بدترین مقام یعنی نچلا درجہ ملا ہے۔

سروے کے محقق نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ ہارورڈ نے کزشتہ کچھ عرصے میں بہت سے پروفیسروں کو ان کی رائے کی وجہ سے نکالنے کی دھمکی دی، 9 میں سے 7 کو نکالا اور ان کو دیگر جامعات میں بھی جگہ نہ ملنے کے حوالے سے سفارشات کیں، ایسے حالات میں ہارورڈ کے لیے منفی نمبر کوئی تعجب کی بات نہیں تھی۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ اس سے قبل بھی ہارورڈ آزادی رائے کے حوالے سے بہت اچھے مقام پر نہیں رہی، تاہم کچھ گزشتہ واقعات کے بعد اور ہمارے سروے نتائج نے لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کی ہے۔

سروے میں امریکہ کی 248 جامعات سے معلومات اکٹھی کی گئیں جس میں مشی گن جامعہ اول جبکہ ہارورڈ آخری نمبر پر کھڑی پائی گئی۔

تحقیقی ادارے کے سربراہ نے تدریسی ماحول کو آزاد اور مختلف نظریات کے حوالے سے زرخیر ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بغیر ہم ایک مظبوط مستقبل کی یقین دہانی نہیں کروا سکتے۔ یہ ادارے ہماری آئندہ نسلوں اور مستقبل کے قلعے ہیں، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں سامنے آیا ہے کہ ان کا ماحول انتہائی گھٹن والا ہے۔

سروے کے معیارات میں رائے رکھنے اور اسے پھیلانے کی آزادی، رائے کے اظہار پر ممکنہ ردعمل، خصوصاً انتظامی ردعمل، بیٹھک کرنے، اکٹھ بنانے کی آزادی یا اسے بند کرنا شامل تھے۔ اس کے علاوہ سروے میں شامل 248 جامعات کے 55 ہزار طلباء سے بھی رائے لی گئی جن میں سے 56 فیصد نے کچھ مخصوص حوالوں پر رائے دہی کرنے پر جامعہ سے نکالے جانے کے خوف کا اظہار کیا۔ طلباء کے مطابق وہ اسقاط حمل، اسلحے کی پابندی، نسلی تفریق، اور ٹرانس جینڈر جیسے موضوعات کے خلاف کھل کر اظہار رائے نہیں کر سکتے۔

سروے انتظامیہ کے مطابق یہ اسی ماحول کا نتیجہ ہے کہ امریکی جامعات کے 27 فیصد طلباء کو لگتا ہے کہ انتظامیہ کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ کسی رائے پر طلباء پر سختی کر سکیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

two × 1 =

Contact Us