یورپی اتحاد نے ہمارے ملک کے خلاف کثیر الجہت جنگ شروع کر رکھی ہے، یہ کہنا ہے ہنگری کے اسپیکر قومی اسمبلی لاسزلو کوور کا۔ اعلیٰ حکومتی عہدے دار کا کہنا ہے یورپی اتحاد ہمارے پیسے روکے بیٹھا ہے اور حیلے بہانوں سے ہم پہ سیاسی اثرورسوخ بڑھانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ماندینیر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسمبلی سربراہ کا کہنا تھا کہ اس میں شک نہیں کہ ہنگری اور یورپی اتحاد کے مابین تعلقات تاریخ کی نچلی سطح پر پہنچ چکے ہیں، اور اب ملک کو درپیش معاشی مسائل کے دوران بلیک میل کیا جا رہا ہے کہ اصلاحات کے نام پر قوانین میں تبدیلی کی جائے، وگرنہ 30 ارب ڈالر کی خطیر رقم کو منجمند رکھا جائے گا۔
لاسزلو کا مزید کہنا تھا کہ وہ ہمارے ہی اثاثے منجمند کر کے سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں، اور ہمیں ہی شرمندہ کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں، جیسے کہ اتحاد میں شامل ہو کر ہم نے کوئی غلطی کی ہو، دراصل یہ ایک کثیر الجہت جنگ ہے جو یورپی اتحاد نے ہم پر مسلط کر رکھی ہے۔ ہنگری اور پولینڈ اپنی خود مختاری پہ کبھی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
اعلیٰ ہنگری عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ یورپی اتحاد نے ایسا معاشی نظام ترتیب دے رکھا ہے جس سے رکن ممالک اپنی خود مختاری اور آزادی کھو رہے ہیں۔ ممالک کو مشترکہ قرضوں کے چنگل میں پھنسا کر بعد میں واحد یورپی کرنسی تھوپ دی جاتی ہے، اور مقامی شناخت و آزادی چھین کر اجارہ داری قائم کی جا رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپی نظام بالکل ناکارہ ہو چکا ہے، بظاہر ادارے تعاون کی یقین دہانی کرواتے نظر آتے ہیں، لیکن دراصل بڑی ریاستوں اور دیگر رکن ریاستوں کے مابین ماسٹر اور غلام کا تعلق قائم ہو رہا ہے۔ آج یورپی اتحاد کے رکن ممالک برسلز بیوروکریسی کی تجربہ گاہ بنے ہوئے ہیں۔ مقامی سیاسی قائدین اس بیوروکریسی کو سمجھنے یا چلانے سے بالکل قاصر ہے۔
ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا آج بھی یورپی اتحاد آزاد اور خود مختار ممالک کا اتحاد ہے یا ہم ایک جدید سامراجی نظام کے چنگل میں پھنسا لیے گئے ہیں؟
اسپیکر ہنگری قومی اسمبلی نے یورپی اتحاد سے ان کے ملک کے حوالے سے ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کیا اور بلیک میل ہونے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ یورپی یونین نے ہنگری کے 30 ارب ڈالر کے اثاثے منجمند کر رکھے ہیں اور 27 نکات پر مبنی قوانین بنانے کا مطالبہ کر رکھا ہے، جن پر ہنگری کی جانب سے ملکی خود مختاری ختم ہونے کے خطرات کا اندیشہ ظاہر کیا جاتا ہے۔
ہنگری ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو ہم جنس پرستی کے حوالے سے مغربی ممالک کی پالیسیوں کے نہ صرف خلاف ہے بلکہ ہر حال میں اس کے خلاف کھڑے رہنے کا عندیا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ ہنگری یوکرین تنازعہ پر روس کے خلاف معاشی پابندیوں اور یوکرین کی ہتھیاروں سے مدد کے بھی خلاف ہے۔ ہنگری کے وزیراعظم وکتور اوربان کئی مواقع پر روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بات چیت کے ساتھ مسائل حل کرنے پر زور دے چکے ہیں۔