Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

نیٹو: سرد جنگ کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقیں کرے گا

سویت یونین کے خلاف بننے والا عسکری اتحاد نیٹو (شمال قطبی معاہدے کی تنظیم)، 30 سال بعد یعنی سرد جنگ کے بعد تاریخ میں پہلی بار سب سے بڑی عسکری مشقیں کرے گا۔ مشقوں میں 40 ہزار فوجی شریک ہوں گے اور اس کا انعقاد جرمنی، پولینڈ، ایسٹونیا، لتھوانیا اور باؤویر میں ہو گا۔

مشقوں کی تفصیل بتاتے ہوئے نیٹو کے اعلیٰ عہدے دار کا کہنا تھا کہ عسکری مشقوں میں 50 جنگی بحری جہاز، 500 سے 700 جنگی ہوائی جہاز بھی شریک ہوں گے۔

مشقوں کے حجم کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی تیاری میں 5 ماہ کا وقت لگے گا۔ اور باقائدہ آغاز فروری 2024 میں ہو گا۔

یوکرین تنازعہ کے بعد سے جرمنی پہلے ہی رواں برس جون میں ایک وسیع مشقیں منعقد کر چکا ہے، جس میں 25 ممالک کے 10 ہزار سے زائد فوجیوں نے حصہ لیا تھا۔ مشقوں میں 250 جنگی جہاز اور بحری جہاز بھی شامل تھے۔

نیٹو اتحادی ممالک نے روس کے خلاف بڑھتی کشیدگی کے باعث مشقوں کی اشد ضررورت پر زور دیا ہے تاہم ناقدین اسے مشکل معاشی حالات میں عوام پر بوجھ قرار دے رہے ہیں۔

جبکہ رکن ممالک کی انتظامیہ کا ماننا ہے کہ اس سے جنگ کو روکنے میں مدد ملے گی اور بڑے نقصان کے بجائے چھوٹے اخراجات سے اسے روکا جا سکے گا۔

جبکہ روس نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ نیٹو کی عسکری کارروائیاںخطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں، اور اس سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔ روس کا موقف رہا ہے کہ نیٹو مشرق کی طرف پھیلاؤ سے باز رہے، یہی طرز عمل یوکرین تنازعہ ابھارنے کا باعث بنا تاہم مغربی ممالک تاحال اپنی روش کو برقرا رکھے ہوئے ہیں۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

2 × three =

Contact Us