سویت یونین کے خلاف بننے والا عسکری اتحاد نیٹو (شمال قطبی معاہدے کی تنظیم)، 30 سال بعد یعنی سرد جنگ کے بعد تاریخ میں پہلی بار سب سے بڑی عسکری مشقیں کرے گا۔ مشقوں میں 40 ہزار فوجی شریک ہوں گے اور اس کا انعقاد جرمنی، پولینڈ، ایسٹونیا، لتھوانیا اور باؤویر میں ہو گا۔
مشقوں کی تفصیل بتاتے ہوئے نیٹو کے اعلیٰ عہدے دار کا کہنا تھا کہ عسکری مشقوں میں 50 جنگی بحری جہاز، 500 سے 700 جنگی ہوائی جہاز بھی شریک ہوں گے۔
مشقوں کے حجم کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی تیاری میں 5 ماہ کا وقت لگے گا۔ اور باقائدہ آغاز فروری 2024 میں ہو گا۔
یوکرین تنازعہ کے بعد سے جرمنی پہلے ہی رواں برس جون میں ایک وسیع مشقیں منعقد کر چکا ہے، جس میں 25 ممالک کے 10 ہزار سے زائد فوجیوں نے حصہ لیا تھا۔ مشقوں میں 250 جنگی جہاز اور بحری جہاز بھی شامل تھے۔
نیٹو اتحادی ممالک نے روس کے خلاف بڑھتی کشیدگی کے باعث مشقوں کی اشد ضررورت پر زور دیا ہے تاہم ناقدین اسے مشکل معاشی حالات میں عوام پر بوجھ قرار دے رہے ہیں۔
جبکہ رکن ممالک کی انتظامیہ کا ماننا ہے کہ اس سے جنگ کو روکنے میں مدد ملے گی اور بڑے نقصان کے بجائے چھوٹے اخراجات سے اسے روکا جا سکے گا۔
جبکہ روس نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ نیٹو کی عسکری کارروائیاںخطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں، اور اس سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔ روس کا موقف رہا ہے کہ نیٹو مشرق کی طرف پھیلاؤ سے باز رہے، یہی طرز عمل یوکرین تنازعہ ابھارنے کا باعث بنا تاہم مغربی ممالک تاحال اپنی روش کو برقرا رکھے ہوئے ہیں۔