مغربی افریقہ کی فرانسیسی کالونیوں نے باہمی اتحاد بنا کر بیرونی و اندرونی خطرات سے نمٹنے کا اعلان کر دیا ہے۔ مالی، نائجیر اور فاس کی عسکری حکومتوں نے مشترکہ دفاعی نظام بنانے کا عندیا دیا ہے اور ہر طرح کے بیرونی یا اندرونی خطرے سے مل کر نمٹنے کا اعلان کیا ہے۔
تینوں ممالک کی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ قومی سلامتی و خودمختاری پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، اور اگر کسی بھی بیرونی یا اندرونی خطرے کو بھانپا گیا تو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے اس سے نمٹا جائے گا۔
ماضی میں یہ ممالک فرانسیسی کالونی رہے ہیں اور آزادی کے بعد بھی فرانسیسی اثرورسوخ قائم رہا ہے البتہ افریقہ میں چینی اور روسی مدد کے بعد یورپی مداخلت میں نمایاں کمی نظر آرہی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ بیشتر ممالک میں یورپی سامراجی نظام کمزور ہو رہا ہے۔
مالی کے وزیر دفاع نے نئے دفاعی اتحاد کو معاشی سطح پر بھی پھیلانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کا عندیا دیا ہے۔ تینوں ممالک نے اندرونی اور بیرونی دہشت گردی کے خلاف بھی مشترکہ کام کرنے اور علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
اس سے قبل فاس کی حکومت نے بیان جاری کیا تھا کہ نائجیر پر فرانسیسی حملہ فاس پر حملہ تصور کیا جائے گا اور بھرپور ردعمل دیا جائے گا۔ علاقائی اتحاد نے بھی خطے میں سیاسی تبدیلیوں کو اندرونی سطح پر حل کرنے پر زور دیا اور بیرونی مداخلت کی مخالفت کی۔
یاد رہے کہ مالی نے سن 2020 میں فارنسیسی افواج کو ملک سے نکال دیا تھا اور رواں سال کے آغاز میں فاس نے بھی یورپی ملک کی افواج کو ملک بدر کر دیا ہے۔
نائجیر نے بھی فرانس کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف تعاون کا معاہدہ ختم کر دیا ہے اور ملک میں تعینات 1500 فرانسیسی فوجیوں کو نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔ اور رواں ماہ فرانسیسی افواج تیسرے افریقی ملک سے بھی نکل جائیں گیں۔
فرانس تاحال اس حوالے سے مزاحمت دکھا رہا ہے تاہم افریقہ میں بدلتی سیاسی صورتحال یورپی ملک کے لیے مسائل بڑھا رہی ہے۔ نتیجتاً آج نہیں تو کل اسے گھٹنے ٹیکنا ہوں گے۔