عالمی قرضے کے حجم میں رواں برس کے نصف میں 10 کھرب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور اب دنیا بنکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کی 30 نیلم 70 کھرب ڈالر یعنی 89 پدم روپے کی مقروض ہو گئی ہے۔ ادارہ برائے بین الاقوامی مالیات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اس تیز اضافے کی وجہ بڑی معیشتوں کا دھرا دھر قرضے لینا ہے جن میں امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جاپان سرفہرست ہیں، تاہم چین، ہندوستان اور برازیل بھی پیچھے نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سود میں ہوشربہ اضافہ قرضوں کے بڑھنے کی بڑی وجہ بن کر سامنے آیا ہے، اور گزشتہ صرف ایک دہائی کے دوران عالمی قرضے میں 1 نیلم ڈالر کا حد درجہ اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال عالمی قرضوں میں 334 فیصد جبکہ رواں برس 336 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں ممالک اور ماہرین مالیات کو تنبیہ کی گئی ہے کہ ابھرتی معیشتوں کی حکومتوں کے اندرونی قرضوں کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور یہ قرضے موجودہ مالیاتی نظام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ رپورٹ میں مظبوط معیشتوں میں صارفین کے قرضوں کی ادائیگی کو مستحکم قرار دیتے ہوئے مہنگائی کی شرح کو برقرار رکھنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔