Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

لیبیا میں امن کی کوششوں کی طرف اہم قدم، حفتر نے جنگ بندی کا عندیا دے دیا

خانہ جنگی کے شکار افریقی ملک لیبیا میں ترکی کی مداخلت نے بالآخر ملک میں سیاسی صورتحال بدل ڈالی ہے۔ ترکی نے جنوری 2020 میں کھل کر لیبیا کی عالمی تسلیم یافتہ حکومت کی عسکری مدد کا اعلان کیا تھا جس میں فوج کے علاوہ ڈرون طیارے بھی فراہم کیے گئے تھے۔ لیبیا کے وزیر اعظم فائز السراج کو ملنے والی اس کمک نے بالآخر خلیفہ حفتر کے جنگجوؤں سے ملک کے اہم تذویراتی شہرترہونا کا انتظام واپس لے لیا ہے۔ ترہونا دارالحکومت ترابلس سے صرف 80 کلومیٹر کی مسافت پر ہے اور شہر خلیفہ حفتر کا سیاسی وعسکری مرکز رہا ہے۔ یہاں ہی حفتر کے اتحادی جن میں مصر اور روس نمایاں ہیں، اسے امداد بھی فراہم کرتے تھے۔

حفتر کی جانب سے ترہونا کا انتظام کھونے کے بعد دونوں گروہوں کی طرف سے ردعمل سامنے آیا ہے۔ جس میں حفتر نے اپنے اتحادی، مصر کے صدر الفتاح السیسی کے ساتھ ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ دونوں فریقین میں بات چیت کا ڈول ڈالے۔

لیبیا کی قومی فوج کے رہنما خلیفہ حفتر اور مصری صدر الفتاح السیسی

جبکہ فائز السراج نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر نئی حکمت عملی وضح کرتےہوئے امن کے لیے بات چیت کا پرانا مطالبہ نہیں دہرایا۔ انہوں نے ترک صدر طیب ایردوان سے ملاقات کے بعد آئندہ کی تدبیرعیاں کرتے ہوئے کہا کہ حفتر تمہارے دن گنے جا چکے، تم ہار چکے ہو، عدالت کا سامنا کرنے کو تیار ہو جاؤ، اس موقع پرترک صدر نے بھی فائز السراج کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ غیر جمہوری قوتوں کے ساتھ بات چیت نہیں ہو سکتی، روس اور مصر بھی لیبیا میں غیر جمہوری قوتوں کی مدد کرنا بند کر دیں۔

ترک صدر طیب ایردوان اور لیبیا کے وزیر اعظم فائز السراج

دونوں فریقین کی مختلف رائے سے اب تک تو امن کے لیے بات چیت کا آغاز نظر نہیں آرہا، جس کی وجہ فائز السراج کی ترہونا میں نئی فتح ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ترہونا سے حفتر کے جنگجوؤں کو دھکیلنا ایک اہم پیش رفت ضرور ہے لیکن حفتر اب بھی مشرق میں ایک اہم طاقت ہے، اس کے پاس فوج ہے، اور لیبیا کے بڑے تیل کے ذخائر بھی اس کے علاقوں میں ہیں۔ البتہ آئندہ کچھ ہفتے لیبیا کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے میں اہم ہوں گے، اور اس کا انحصار اتحادیوں کی امداد اور طاقت پرہو گا۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

four + eleven =

Contact Us