Shadow
سرخیاں
پولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئےیورپی کمیشن صدر نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان پر جوہری حملے کا ذمہ دار روس کو قرار دے دیااگر خطے میں کوئی بھی ملک جوہری قوت بنتا ہے تو سعودیہ بھی مجبور ہو گا کہ جوہری ہتھیار حاصل کرے: محمد بن سلمان

مچھروں سے پاک چینی گاؤں دریافت: سائنسدان حیران

چین کے جنوب مشرقی صوبے فوجیان میں ایک ایسا گاؤں دریافت ہوا ہے جہاں مچھر بالکل نہیں پائے جاتے۔ ڈنگ وولنگ میں ایک قدیم تہذیب ہاکا کے لوگ آباد ہیں، جو ہریالی اور خوبصورت مناظر کے ساتھ ساتھ منفرد طرز کے گھروں کے لیے بھی مشہور ہے۔ اور دنیا بھر سے سیاح یہاں سیر و تفریح کے لیے آتے ہیں۔

ایسے میں اگر مچھر نہ ہوں تو سونے پہ سہاگا ہے۔ سطح سمندر سے سات سو میٹر بلند اس گاؤں میں جو جھیلوں، تالابوں، پہاڑیوں اور ہریالی سے بھرا پڑا ہے سیاح منفرد انداز میں تعمیر گھروں کو دیکھنے آتے ہیں، تاہم جب اس بات کا ادراک کیا گیا کہ یہاں مچھر نہیں ہیں تو قومی ذرائع ابلاغ بھی اس کی خصوصی خبر سازی کے لیے پہنچ گیا۔

قومی ذرائع ابلاغ کی بھرپور توجہ کو بھانپتے ہوئے لوگوں نے مقامی سیاحت کے لیے نیا جواز تراشا اور کہنا شروع کر دیا کہ اس کی وجہ ان کے گاؤں میں موجود مینڈک کی شکل سے مشابہہ ایک خاص پتھر ہے، جسکی وہ لوگ پوجا کرتے ہیں۔ جس پر لوگ اب اس پتھر کو دیکھنے کے لیے بھی ڈنگ وولنگ کا رخ کر رہے ہیں۔

چین میں مچھروں سے نجات کے لئے بھرپور تحقیق کی جا رہی ہے، اور کئی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ایسے میں چینی ماہرین کو اس علاقے پہ بھی تحقیق کرنا چاہیے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

one × two =

Contact Us