عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین اور امریکہ کی سبقت لے جانے کی کشمکش زوروں پر ہے۔ اسی دوڑ میں امریکہ نے ایک نیا منصوبہ متعارف کرواتے ہوئے خودکار لڑاکا طیاروں کا دُوبدو فضائی مقابلہ روائیتی پائلٹ والے لڑاکا طیارے سے کروانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ انکشاف امریکی محکمہ دفاع کے مرکز برائے محکمہ مصنوعی ذہانت کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جان شاناہان نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ تقریباً ایک گھنٹہ طویل انٹرویو مچل انسٹی ٹیوٹ فار ایئرو اسپیس اسٹڈیز کے پروگرام ’’ایئرو اسپیس نیشن‘‘ کے لیے کیا گیا تھا۔ جنرل شاناہان نے اس انٹرویو میں عسکری طیاروں میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق جہاں بہت سی دوسری باتیں کیں، وہیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے مرکز میں مکمل خودکار و خود مختار لڑاکا طیاروں پر کام اختتامی مراحل میں داخل ہوچکا ہے اور جلد ہی ہمیں میدانِ جنگ میں بھی ’’مسلح مصنوعی ذہانت‘‘ دکھائی دے گی۔