انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور سر عام قتل کا پرچار تو بالی ووڈ عرصہ دراز سے کرتا رہا ہے جسکی وجہ سے اب مسلمانوں کو بھارت میں نسل کشی کا سامنا ہے تاہم نئی تحقیق میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ بھارتی فلمیں دیکھنے والے بچوں اور نوجوانوں میں سگریٹ نوشی، شراب اور فاسٹ فوڈ کے استعمال کا رجحان بھی زیادہ پایا جاتا ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بالی ووڈ کے جنسیات پر مبنی گانوں اور مناظر کو بھارت میں لڑکیوں پر جنسی حملوں کی ایک بڑی وجہ قرار دیا جا چکا ہے۔
لندن کے وائٹل اسٹریٹیجیز اینڈ امپیریل کالج کے سماجی محققین کی تحقیق میں بھارتی فلم انڈسٹری بالی وڈ کی 1994 سے لے کر 2013 تک کی 300 فلموں کا جائزہ لیا گیا جن میں سے 93 فیصد میں شراب، 70 فیصد میں تمباکو نوشی اور 21 فیصد میں فاسٹ فوڈ یعنی مضر صحت غذا کو بطور فیشن استعمال دکھایا گیا۔
تحقیقی مطالعے کے مطابق بالی وڈ کی تمام فلموں میں شراب اور سگریٹ نوشی کرنا عام عادت دکھائی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک فلم میں تمباکو نوشی کو 4 سے 5 مرتبہ دکھایا جاتا ہے جب کہ شراب پینے کے مناظر 7 مرتبہ دکھائے جاتے ہیں۔ جن میں سے اکثر میں ان مضر صحت اشیاء کا تعلق فیشن اور شخصیت کو نکھارنے کے حوالے سے ہوتا ہے۔
جہاں بالی وڈ کی 20 سال کی فلموں کی تحقیق میں شراب اور سگریٹ نوشی کی تشہیر دیکھی گئی ہے وہیں فاسٹ فوڈ بھی نمایاں نظر آتی ہے۔
تحقیق کے مطابق 2004 سے مضر صحت اشیاء کی تشہیر کی روک تھام کے لیے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ترتیب دیے گئے تمباکو ایکٹ کے بعد بھی اس کی تشہیر میں انتہائی معمولی کمی دیکھی گئی ہے۔
تحقیقی ادارے کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ تحقیق یہ بتاتی ہے فلموں میں غیر صحت مندانہ رویے کی تشہیر ناظرین میں بھی انتہائی سے منتقل ہوئی، جن میں خاص طور پر بچے شامل ہیں۔
محققین نے تحقیق کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے بالی ووڈ کے مواد کا دنیا کے دیگر ممالک میں بنائی جانی والی فلموں سے کیا تو پتہ چلا کہ بالی وڈ میں سگریٹ اور شراب نوشی جیسی بری حرکات کی تشہیر ان کی نسبت بھی کہیں زیادہ ہے۔
سائنسدانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ انڈیا اور وہ ممالک بھی جہاں بالی ووڈ کی فلمیں دیکھی جاتی ہیں، کی حکومتیں تحقیق سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مضر صحت رحجان کو پروان چڑھانے کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کریں گی۔