امریکہ میں سزائے موت پر 17 سال بعد دوبارہ عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ 2003 کے بعد پہلی بار آج مورخہ 13 جولائی 2020 کو3 افراد کے قاتل ڈینیل لی کو زہریلا انجیکشن لگا کر موت کی سزا پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ملزم کو جرم ثابت ہونے پر 1999 میں سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم ملک میں سزائے موت پر عمل درآمد تعطل کا شکار رہنے کی وجہ سے عملدرآمد نہ وہ سکا۔ اب امریکی عدالت مرافعہ کے فيصلے کے تناظر میں وفاقی سطح پر پہلی مرتبہ سزائے موت کے فيصلے پر عملدرآمد کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی سزائے موت پر عملدرآمد کے حامی ہیں، انکا مؤقف ہے کہ سزا پر عملدرآمد سنگین جرائم کے متاثرہ افراد کے مفاد میں ہے اور اس سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ ٹرمپ انتظاميہ نے آئندہ مہينوں ميں مزید تين افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہيں۔