امریکہ نے بیجنگ کو ہیوسٹن میں قونصل خانہ بند کرنے کو کہا تو جواباً بیجنگ نے جنوب مغربی شہر چینگ ڈو میں امریکی قونصل خانے بند کرنے کا حکم جاری کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں چینی قونصلیٹ بند کرنے کے امریکی اقدام کے بعد چین کا بھرپورردعمل سامنے آیا ہے ۔چین نے جنوب مغربی شہر چینگ ڈو میں امریکی قونصلیٹ بند کرنے کا حکم دے دیا۔ چینی وزارت خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ موجودہ صورتحال کا ذمہ دار امریکہ ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے چین کا ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں قونصل خانہ بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹیگس نے کہا تھا کہ چینی قونصل خانے کی بندش کے احکامات امریکی تحقیقات اور نجی معلومات کے تحفظ کے لیے دیے گئے ہیں۔ چینی سیاسی اقدامات نے واشنگٹن کو اس فیصلے پراکسایا ہے۔ ہم چین کی جانب سے اپنی خودمختاری اور اپنے لوگوں کو دھمکانے کے سلسلے کو برداشت نہیں کر سکتے، اسی طرح ہم چین کی غیرمنصفانہ تجارتی پالیسیوں، امریکی نوکریوں کی چوری اور دوسرے قابل مذمت رویے کو بھی برداشت نہیں کر سکتے۔مورگن اورٹاگس نے ویانا کنونشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کو کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چینی قونصل خانے کی بندش کا فیصلہ امریکہ کی جانب سے ایک روز قبل 23 جولائی کو 2 چینی باشندوں پر فردِ جرم عاید کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے جن پر امریکہ میں کورونا وائرس کی ویکسین کی تحقیق کی جاسوسی کا الزام ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے یہ کام چین کی سیکورٹی اداروں کے لیے کیا۔ یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ ان دونوں واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے لیکن یہ واضح ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ چین کے خلاف کھلے عام بات کرنے کے سلسلے کو تیز کرتی رہے گی۔
چین نے اس قونصل خانے کی بندش کے فیصلے کو غیر معمولی اور ایسا فیصلہ قرار دیا تھا جس کی مثال نہیں ملتی۔ چین کا کہنا تھا کہ قونصل خانے کی بندش کا فیصلہ اشتعال انگیز اور بلاجوازہے، یہ عالمی قانون کی خلاف ورزی ہے۔