بیشتر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہندوستان نے فرانس کے ساتھ رفال طیاروں کے بعد ہیمر یعنی “ہائیلی ایجائل موڈیولر امیونیشنز ایکسٹینڈڈ رینج” میزائل کا معاہدہ کرلیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہیمر میزائل ہندوستانی فوج کی کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن کو مزید تقویت دینے کا باعث ہو گی کیونکہ یہ فوری حملے کی صلاحیت کا حامل ایک خطرناک میزائل ہے۔ تاہم ہندوستانی میڈیا کے مطابق ہندوستان نے 60 سے 70 کلو میٹر کے فاصلے تک مار کرنے والے فرانسیسی میزائل کو بظاہر چین کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں خریدا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حالیہ معاہدے میں ہندوستان مبینہ طور پر 100 عدد میزائل خریدے گا۔
ہیمر میزائل تیار کرنے والی کمپنی سافران الیکٹرنک اینڈ ڈیفینس کے مطابق ’ہیمر میزائل محفوظ دوری سے، اور آسانی سے استمعال کیا جا سکتا ہے۔ فضا سے زمین پر مار کرنے والے اس میزائل کا نشانہ بھی بہت درست مانا جاتا ہے۔ ہیمر کو بنانے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ میزائل انتہائی آسانی اور تیزی سے طیارے پر نصب کیا جا سکتا ہے اور یہ خود کار رہنمائی کے نظام سے بھی لیس ہے۔ جبکہ میزائل پر جی پی ایس، انفراریڈ اور لیزر ٹیکنالوجی بھی نصب ہے۔ ڈھائی سو کلو وزن سے شروع ہونے والا ہیمر میزائل رفال کے علاوہ میراج طیاروں پر بھی نصب ہو سکتا ہے۔ اور یہ میزائل فرانس کے علاوہ مصر اور قطر کے پاس بھی موجود ہیں۔ جبکہ نیٹو افواج اس کا استعمال افغانستان اور لیبیا میں کر چکی ہیں۔
دوسری جانب رفال طیاروں کی پہلی پانچ طیاروں کی کھیپ اس سال جولائی کی 29 تاریخ کو ہندوستانی ریاست ہریانہ کے شہر امبالہ میں پہنچنا متوقع ہیں۔ اگرچہ ہندوستان کو پہلا طیارہ اکتوبر 2018 میں دے دیا گیا تھا جسے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایک ہندو رسم میں وصول کیا تھا۔
ہندوستانی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ “چین کے ساتھ کشیدگی کے دوران کم وقت کے باوجود فرانس نے ہمارے رفال طیاروں کے لیے میزائل فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔” میڈیا پر بھارتی جنتا پارٹی کے سیکرٹری جنرل بھوپندر یادو کا بیان کہ “حزب اختلاف، مودی سے چین کی سرحد کے دفاع پہ سوال کر نے سے پہلے ہیمر سے لیس رفال کو دیکھ لے، جس کے سامنے دشمن بنکروں میں بھی چھپ نہیں پائے گا” خوب چلایا جا رہا ہے۔
فرانس کے ساتھ رفال طیاروں کا معاہدہ ہندوستانی سیاست میں بڑے اسکینڈل کا مرکز بھی رہا ہے، جس کا معاہدہ 2016 میں 60 ہزار کروڑ روپے میں طے پایا تھا، معاہدے کے تحت فرانس مجموعی طور پر ہندوستان کو 36 طیارے فراہم کرے گا۔ معاہدے میں بدعنوانی، مہنگی خریداری، جنگی طیارے میں پہلے سے میزائل نصب ہونے کے باوجود ہیمر کی بے جا خریداری اور دیگر کئی طرح کے الزامات لگتے رہے ہیں، حتیٰ کہ ملکی سیاست میں زیادہ شور پڑنے پر معاہدے کو ہندوستانی عدالت عظمیٰ میں بھی گھسیٹا گیا پر ملکی دفاع کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کو منظرعام پر نہ لایا گیا۔ یعنی جنتا پارٹی معاملے کو ملکی سلامتی کا مسئلہ بنانے کی کوشش میں کامیاب رہی اور ہندوستانی تاریخ کے ایک مہنگی ترین دفاعی معاہدے کو ہیجان پیدا کر کےعملی جامہ پہنا دیا گیا۔
تاریخی طور پر بھی ہندوستان کے دفاع سے متعلق تمام معاہدے ہمیشہ تنازعات کا شکار رہے ہیں۔ چاہے وہ جواہر لعل نہرو کے دور کا جیپ معاہدہ ہو، بوفور معاملہ یا اب رفال طیاروں کا معاملہ، ہندوستانی سیاستدان ملکی دفاع پر بھی ایک دوسرے کو خوب بدنام کرتے ہیں اور جگ ہنسائی کا باعث بنتے ہیں۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس رسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق امریکہ اور چین کے بعد انڈیا سکیورٹی پر خرچ کرنے والا دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے۔ اور اس نے گذشتہ برس کے مقابلے میں دفاعی بجٹ میں چھ عشاریہ آٹھ فیصد کا اضافہ کیا ہے، جو گذشتہ برس یعنی 2019 میں اکہتر عشاریہ ایک ارب ڈالر تھا۔