تجارتی و سیاسی کشمکش کے ساتھ ساتھ امریکہ اور چین کے مابین ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی بھرپور مقابلہ جاری ہے۔ امریکی انتظامیہ نے دنیا کی معروف ترین ایپلیکیشن ٹک ٹاک کو لے کر چین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے جس پر بالآخر چین نے ردعمل میں کہا ہے کہ اگر سلسلہ نہ رکا تو بھرپور جواب دیں گے۔
چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امريکی صدر کی جانب سے ٹک ٹاک کے حوالے سے اقدامات نہ صرف آزاد تجارت، شفافیت اور غیر امتیازی سلوک کے خلاف ہے بلکہ ورلڈ ٹريڈ آرگنائزيشن کے مارکيٹ اکانومی کے متعلقہ قوانين کی خلاف ورزی بھی ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ چین امریکہ کو ٹک ٹاک ایپ چرانے نہیں دے گا اور اگر امریکہ ہراسانی سے باز نہ آیا تو بھرپور جواب دیں گے۔ امریکا چینی سائنس دانوں، طلبا اور محققین کے ساتھ ساتھ اب چینی کمپنیوں کو بھی ہراساں کر رہا ہے۔ امریکا نے قبل ازیں موبائل کمپنی ہواوے کو بھی اپنی نفرت آمیز پالیسی کا نشانہ بنایا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک پر امریکی صارفین اور اہم شخصیات کا ڈیٹا چین کو فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممکنہ طور پر ملک بھر میں 15 ستمبر سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے جس کے بعد ٹک ٹاک کے مالکانہ حقوق رکھنے والی چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو امريکا ميں وفاقی سطح کی تفتيش کا سامنا ہے۔
ٹک ٹاک کمپنی کے زیر تفتیش ہونے اور امریکا میں پابندی کے پیش نظر مائیکروسافٹ نے ٹک ٹاک خریدنے کی پیشکش کی ہے جس پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا مائیکروسافٹ ٹک ٹاک خریدلے تاہم بائٹ ڈانس نے ٹک ٹاک ایپ کو فروخت کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔