طالبان نے غنی انتظامیہ کی جانب سے لویا جرگہ (بڑا مشاورتی اجتماع) بلانے کی مخالفت کر دی ہے۔ ترجمان افغان طالبان کا کہنا ہے کہ طالبان قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کے لیے بلائے گئے لویا جرگے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ لہٰذا تمام فریقین کو ایسے کسی بھی منصوبے کا حصہ بننے سے اجتناب برتنا چاہیے۔
طالبان نے لویا جرگہ میں شرکت کرنے والے افغان عمائدین کو پیغام دیا ہے کہ تمام فریقین کو امن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے سے باز رہنا چاہیے، افغانستان کی آزادی اور اسلامی نظام نافذ کرنے کے خلاف کوئی بھی عمل ناقابل قبول ہوگا۔
یاد رہے کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان فروری کو دوحہ میں تاریخی امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کے بدلے طالبان کو ایک ہزار قیدی رہا کرنے ہیں۔
غنی انتظامیہ اب تک تقریباً 4600 طالبان قیدی رہا کرچکی ہے اور اب 400 اہم طالبان قیدیوں کی رہائی کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم طالبان کا اصرار ہے کہ ان کی دی گئی فہرست کے مطابق تمام قیدیوں کی رہائی کے بعد ہی بین الافغان مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔
یاد رہے اس سے قبل بھی کٹھ پتلی صدر غنی کئی بہانوں سے معاہدے کو ناکام کرنے کی کوششیں کر چکا ہے۔