برطانیہ میں ایشیائی نژاد ڈاکٹر جوڑے سے نسلی بنیاد پر پولیس کی بدسلوکی پر ساتھی پاکستانی ڈاکٹروں نے بھرپور احتجاج کیا ہے۔
واقع کے مطابق ایک سال قبل اسپتال انتظامیہ نے ڈاکٹر ارشد اور ڈاکٹر عالیہ کو انکی اسپتال میں داخل بیٹی کو بچانے کی کوشش میں مداخلت کرتے ہوئے زبردستی خصوصی نگہداشت کے کمرے سے نکالنے کے لیے گھسیٹا، تشدد کیا اور دونوں ڈاکٹروں کو ہتھکڑیاں لگا کر تھانے لے گئے، اور اس دوران انکی بیٹی ذینب انتقال کر گئی۔
ذینب کچھ عرصہ سے وینٹی لیٹر کے سہارے زندہ تھی اور اسپتال کے ڈاکٹر اسے ہٹانا چاہتے تھے، جس کے لیے والدین کی اجازت نہ ملنے پر اسپتال انتظامیہ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا پر سماعت کی تاریخ سے 3 روز قبل ہی بدسلوکی کے واقعے کے دوران زینب انتقال کر گئی۔
زینب سوائن فلو کا شکار تھی اور اسکے والدین جو کے خود بھی ڈاکٹر تھے کا مؤقف تھا کہ وہ اس سے قبل بھی دو بار خصوصی سٹیرائڈ کی مقدار بڑھا کر اپنی بچی کو بچا چکے تھے، اسے صرف مسلسل وینٹی لیٹر کی ضرورت ہے۔ تاہم اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بچی اب نہیں بچے گی، اسکا وینٹی لیٹر ہٹا دیا جائے۔
ایک سال بعد واقعے کی ویڈیو سامنے پر پاکستانی ڈاکٹروں نے شہری انتظامیہ سے بھرپور احتجاج کیا ہے جس پر بالآخر پولیس حرکت میں آئی ہے اور قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ واقعے کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ارشد اور عالیہ کا کہنا ہے کہ معاملے کو عوام کے سامنے لانے کا مقصد برطانیہ میں نسلی و دینی تعصب کے خلاف آواز اٹھانا ہے، تاکہ کوئی اور ایشیائی مسلمان اس تعصب کا شکار نہ بنے۔