Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

بچے ماں کے پیٹ میں ٹانگیں چلا کر اپنے اطراف کا جائزہ لیتے ہیں: تحقیق

ماں کے بطن میں بچے کی حرکت اور لاتیں چلانے کی عادت عموماً صحت مند بچے کی علامت تصور کی جاتی ہے تاہم ماہرین نے اس کی ایک اور دلچسپ وجہ معلوم کی ہے۔

طبی ماہرین ماہرین نے کہا ہے کہ ماں کے پیٹ میں بچہ اپنے پیروں کو ہلانے سے خود اپنے جسم کی نقشہ کشی اور ماحول کا جائزہ لیتا ہے۔ محققین نے بطورِ خاص ایسے نومولود بچوں کی دماغی لہروں کا جائزہ لیا جو قبل ازوقت دنیا میں آئے تھے اور انہیں اس وقت بھی ماں کے پیٹ میں ہونا چاہیے تھا۔ نیند کے دوران بچوں کی آنکھوں کی حرکت کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ اس عمل میں نومولود بچوں کے دماغ کی لہریں بہت تیز ہوتی ہیں جو دماغ کے مخصوص گوشوں سے اٹھتی ہیں۔

واضح رہے کہ اس عمل میں 19 نومولود بچوں کے سر پر خاص آلات لگا کر کئی روز تک ان کے ہاتھ پاؤں چلانے کی صلاحیت اور دماغی سرگرمی کا جائزہ لیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر صرف چند ہفتوں بعد بچوں کی دماغی لہریں کم ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور انہیں قرار آجاتا ہے۔

تحقیق میں شامل ایک طبیب کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ تجربہ انسانوں کے علاوہ چوہوں پر بھی کیا ہے اور وہ وہ پیٹ میں نمو کے دوران مختلف مراحل میں ازخود حرکات کرکے اپنے ماحول کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔ یہ عمل ان کے دماغی نقشہ کشی کے لیے بہت ضروری ہوتا اور انسانوں میں بھی یہی اصول کارفرما ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

5 × two =

Contact Us