امریکی حکومت نے ہانگ کانگ کے معاملے ہر چین پر دباؤ بڑھانے کے لیے ہانگ کانگ کے ساتھ تحویل مجرمان کے معاہدے کو باضابطہ معطل کردیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن ہانگ کانگ کے ساتھ تین معاہدوں کو معطل کرے گا جن میں مفرو ملزمان کی گرفتاری، مجرمان کی تحویل اور آمدن پر ٹیکس کے باہمی استثنیٰ کے معاہدے شامل ہیں۔
امریکی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ چین ہانگ کانگ کے لوگوں کی خودمختاری کو کمزور کررہا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ چین کی حکمران کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے ہانگ کانگ کے عوام کی خودمختاری اور آزادی کو کچلنے پر ہانگ کانگ سے معاہدے معطل کردیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 1997 میں برطانیہ سے چین کی تحویل میں جانے والے ہانگ کانگ کو امریکا نے خصوصی تجارتی اور سیکیورٹی درجہ دے رکھا تھا لیکن اب چینی حکومت پر تجارتی جنگ کے دوران دباؤ بڑھانے کے لیے چین کے سکیورٹی سے متعلق نئے قوانین کی آڑ میں ہانگ کانگ سے مجرموں کی تحویل کا معاہدہ معطل کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اب ہانگ کانگ سے بھی چین کی طرح کا برتاؤ کیا جائے گا اور اسے کوئی خصوصی اقتصادی مراعات نہیں دی جائیں گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل کینیڈا، آسٹریلیا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ بھی ہانگ کانگ سے تحویل مجرمان کے معاہدے کو ختم کرچکے ہیں۔
اس حوالے سے چینی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ مغربی ممالک چین کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کررہے ہیں جو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔