چینی صدر شی جن پنگ نے ایک ‘نئے جدید سوشلسٹ تبت’ کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے بیجنگ میں تبت سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہا ہے کہ چین کو تبت میں استحکام برقرار رکھنے اور قومی اتحاد کے تحفظ کے لیے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے اب وقت آگیا ہے۔
اس سے قبل چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے تبت سے منسلک ہندوستانی سرحد کا دورہ کیا اور وہاں جاری تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا۔
چینی میڈیا کے مطابق بیجنگ میں تبت اور مغربی چین سے متعلق ترقیاتی منصبوں کا جائزہ لیتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے افسران کو متعدد منصوبوں کی کامیابی پر مبارکبار دی اور ان کی تعریف بھی کی۔ چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر شی نے اجلاس میں مزید کہا کہ پورے ملک میں ایک جیسی تعلیم کے فروغ کی اشد ضرورت ہے۔ اسکولوں میں سیاسی اور نظریاتی تعلیم پر مزید زور دیا جائے تاکہ ہم آہنگی کو بڑھایا جا سکے اور نوجوانوں کے دل جیتے جا سکیں۔ ہمیں متحد، خوشحال، مہذب، ہم آہنگ، خوبصورت اور جدید تبت بنانے کا عہد کرنا ہو گا۔
صدر شی کے اعلان کے ساتھ ہی مغربی میڈیا میں تنقید شروع ہو گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اگر چین کو علیحدگی کا خوف نہ ہوتا تو چین تبت کو اتنا فائدہ پہنچانے کی بات نہ کرتا۔
یاد رہے امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے جولائی میں امریکی سفارتی عملے کو تبت جانے سے روکنے پر چینی عہدے داروں پر امریکہ میں داخلے کی پابندی عائد کردی تھی اور اعلان کیا تھا کہ امریکہ تبت کی معنی خیز خودمختاری کی حمایت جاری رکھے گا۔
تبت گزشتہ 7 سو سال سے چین کا حصہ ہے تاہم مغربی طاقتوں کی ایماء پر دنیا بھر میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ تبت میں علیحدگی پسندگی کی تحریک چل رہی ہے، جس کی قیادت دلائی لامہ کر رہے ہیں۔
اس سب کے لیے دنیا بھر میں، خصوصاً ان ممالک اور زبانوں میں تبت کے حوالے سے غلط معلومات کا پرچار کیا جاتا ہے جن کے چین کے ساتھ تعقات اچھے ہیں۔ پاکستان میں بھی مغربی خبر رساں ادارے اکثر چین سے متعلق غلط معلومات پر مبنی تحاریر کو چھاپتے رہتے ہیں، جن پر کسی قسم کا ردعمل یا جوابی تحاریر سامنے نہیں آتی، اور پاکستانی چینی بیانیے کو بالکل جان نہیں پاتے۔ اس امر کے پاکستان کے چین کے ساتھ دیر پاتعلقات پر کیا اثرات ہوں گے، کو دیکھنے اور اس پہ کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔