چین نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت نے ایک بار پھر متنازعہ علاقے میں سرحد کی خلاف ورزی اور اشتعال انگیزی کی ہے۔ چینی فوج (پیپلز لبریشن آرمی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارتی اہلکار غیر قانونی طور پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پینگیانگ تساؤ جھیل کے نزدیک شینپاؤ پہاڑی کے علاقے میں داخل ہوئے اور بلااشتعال فائرنگ شروع کر دی۔ ترجمان چینی فوج نے تنبیہ کی ہے کہ بھارت کی جانب سے سرحد پرا شتعال انگیزی سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔
واضح رہے کہ 45 برس میں پہلی بار اس خطے میں فائرنگ کی گئی ہے، ایک معاہدے کے تحت اس علاقے میں بھارت اور چین نے کسی قسم کا بارودی اسلحہ استعمال نہ کرنے پر اتفاق کر رکھا ہے۔ تاہم ہندوستان اس کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ جس پر چینی فوج کے ترجمان نے خبر دار کیا ہے کہ ایل اے سی کی خلاف ورزی کا سلسلہ فوری طور پر روک دیا جائے اور فائرنگ کرنے والے اہل کاروں کو سزا دی جائے۔
آج شنگھائی کانفرنس میں شریک ہونے کے لیے روس روانہ ہونے والے بھارتی وزیر خراجہ نے ایران میں اپنے مختصر قیام کے دوران کہا تھا کہ لداخ صورت حال انتہائی ’’سنجیدہ ‘‘ ہے۔ اس س سے قبل گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں بھارت کے آرمی چین ماکند نروانے بھی بھارتی چینل کو ایک انٹرویو میں چین بھارت سرحد پر صورت حال کو تشویش ناک قرار دیا تھا۔
رواں برس مئی سے لداخ میں چین بھارت کشیدگی جاری ہے جس کے دوران جون میں بھارت کے افسران اور جوانوں سمیت 20 فوجی ہلاک، 76 زخمی جبکہ ایک افسر سمیت 10 اہلکاروں کو چین نے قیدی بنا لیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حالات یونہی کشیدہ رہے تو دو بڑی فوجی قوتوں میں جنگ کے قوی امکانات ہیں۔