جرمن بینک نے ایک تحقیقاتی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ عالمگیریت کا 40 سالہ دور ختم ہو رہا ہے اور اب انتشار کا دور شروع ہونے والا ہے۔
بینک کے مالیاتی ماہرین نے رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ انتشار کے آئندہ دس سال انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، جس میں معیشت اور سیاست دونوں ہی بدل جائیں گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی انقلاب کے دوسرے دور یعنی 1980 سے 2020 کے دوران ہونے والی اثاثہ جات کی مالیت میں ترقی تاریخی تھی، جو انسانی تاریخ میں کبھی بھی حاصل نہیں ہوئی۔ اور انتشار کا آنے والا دور نہ صرف یہ کہ اسے برقرار نہیں رکھ سکتا بلکہ یہ اس ترقی کو کھا جائے گا۔
سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 سے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا، جسے ایک نئے عظیم نظام کا چکر کہا گیا ہے۔ ماہرین نے رپورٹ میں کہا ہے کہ نظام کی تبدیلی اثاثہ جات کی مالیت، معیشتوں، سیاست اور یہاں تک کہ رہن سہن کو بھی بدل دے گا۔
ماہرین نے واضح کیا ہے کہ اس ساری ادارہ جاتی تبدیلی کی وجہ کورونا وائرس کو نہ سمجھا جائے، اگرچہ اس سے اس تبدیلی میں تیزی آئی ہے تاہم وجہ وباء بالکل نہیں ہے۔
بینک رپورٹ کے مطابق انتشار کے اس دور میں حکومتیں اور بڑی کمپنیاں مزید قرضے لینے پر مجبور ہوں گی۔
امریکہ اور چین کے مابین جاری معاشی سرد جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے بینک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کشیدگی ہی انتشار ہے، چین عالمی معیشت میں اپنا کھویا ہوا مقام واپس لے رہا ہے تاہم وہ مغربی لبرل اقدار کے برعکس اپنی اقدار پر چلتے ہوئے آگے بڑھنا چاہتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ دس سالوں میں مشربی و مغرقی تہذیبوں کے درمیان کشمکش اور مفادات کا ٹکراؤ مزید بڑھنے کے امکانات ہیں، خصوصآً جبکہ چین امریکہ کے متبادل کے طور پر دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے کے انتہائی قریب ہے۔
رپورٹ میں آئندہ دس سالوں کو یورپی ممالک کے لیے بھی انتہائی اہم قرار دیتے ہوے کہا گیا ہے کہ پہلے عشرے میں ہی واضح ہو جائے گا کہ یورپ آئندہ کے نئے نظام میں جگہ بنا پائے گا یا نہیں۔ جرمن بینک کے ماہرین کے مطابق لگتا تو یوں ہے کہ یورپ کے لیے امتزاج کے امکانات کم ہوئے ہیں، اگرچہ ماضی قریب میں مالی فوائد نے باہمی تعلقات کو آگے بڑھانے میں مدد کی ہے تاہم کورونا کے بعد راہیں بالکل متضاد ہونے کے بھی قوی امکانات ہیں۔
رپورٹ میں انتشار کے دور کے خدوحال کو یوں بیان کیا گیا ہے۔
امریکہ اور چین کے تعلقات اور عالمگیریت میں ناقابل واپسی گراوٹ ہو گی
یورپ کے لیے (خصوصآً پہلے عشرے میں) کر گزرو یا ہار جاؤ کی صورتحال رہے گی
ریاستی قرضوں میں مزید اضافہ اورضروریات پورا کرنے کے لیے نوٹ چھاپنےکے عمل میں اضافہ ہو گا
افراط زر میں بے جا کمی و بیشی ہوتی رہے گی
معاشرتی ناہمواریاں سنبھلنے سے قبل انتہائی بری صورتحال اختیار کریں گی
مختلف تہذیبوں میں انضمام اور ہم آہنگی ختم ہو جائے گی
موسمیاتی تبدیلیوں کی بحث تقویت پکڑے گی
ٹیکنالوجی خصوصآ آئی ٹی کا انقلاب خود کو ثابت کر گزرے گا یا پانی کے بلبلے کی طرح غائب ہو جائے گا
ان تمام خوفناک پیش گوئیوں کے بعد رپورٹ کا اختتام ان الفاظ پر کیا گیا ہے کہ آںے والے سالوں کو ماضی کی مثالوں سے سمجھنا ناممکن ہو گا، اور ایسا کرنے والے بہت بڑی خطا کے مرتکب ہوں گے۔