مقبوضہ فلسطین میں کورونا وباء کے ناقابل کنٹرول پھیلاؤ نے صہیونی انتظامیہ کی سائنسی ترقی کے دعوؤں اور خطے میں انتظامی کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ جس پر خوف میں مبتلا قابض انتظامیہ نے تین ہفتے کی مکمل اور انتہائی سخت تالہ بندی کا اعلان کیا ہے۔
نئی پابندیوں کے تحت کسی بھی علاقے میں شدید ضرورت کے تحت بھی ایک وقت میں 20 سے زائد افراد کو باہر نکلنے کی اجازت نہ ہو گی، اور اگر کوئی شہری اپنی رہائش سے 500 میٹر دور پایا گیا تو اسے گرفتار کر لیا جائے گا۔ جبکہ ایک گھر میں دس سے زائد افراد کو رہنے کی اجازت بھی نہ ہو گی۔
تالہ بندی کا نفاذ یہودی تہوار کے دن سے ہو گا اور یہ تین ہفتے مسلسل جاری رہے گا۔ تاہم قابض انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے تو دورانیہ بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

اٹھاسی لاکھ صہیونی آبادی کے مقبوضہ علاقے میں اب تک تقریباً پونے دو لاکھ مریض کووڈ19 کا شکار ہو چکے ہیں، جبکہ 11 سو سے زائد اموات کا اندراج ہوا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مریضوں میں 4 ہزار سے بھی زائد کا اضافہ ہوا ہے، جو آبادی کے لحاظ سے اب تک دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
قابض انتظامیہ کے سربراہ نیتن یاہو نے صہیودی آبادی کی جانب سے شدید ردعمل کو مدنظر نظر رکھتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ تالہ بندی کے دوران عوام کو خصوصی مالی امداد فراہم کی جائے گی۔