امریکہ میں صہیونی پراپیگنڈے میں ہوتی کمی نے صہیونی لابی کی نیندیں حرام کر دیں ہیں۔ امریکہ میں نئے آگاہی مراکز قائم کرنے کی ضرورت پر زور دینا شروع کر دیا، کہتے ہیں کہ امریکی تعلیمی نظام آگاہی میں کمی کا ذمہ دارہے۔ صہیونی لابی سے وابستہ اساتذہ کی مدد سے سماجی میڈیا پر بھی مہم تیز کر دی گئی ہے۔
امریکہ میں ایک صہیونی تنظیم نے نوجوانوں میں یہودیوں کی نسل کشی کی آگاہی سے متعلق نیا سروے کیا ہے، جس کے نتائج کو بنیاد بنا کر ملک میں نئے آگاہی مراکز اور اساتذہ کی مدد سے مہم چلائی جا رہی ہے۔
سروے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ کی 11 فیصد عوام جرمنی میں یہودیوں کی نسل کشی کی ذمہ دار خود یہودیوں کو مانتی ہے، جبکہ نوجوان جرمنی کی نازی پارٹی کے مظالم سے بھی آگاہ نہیں۔
سروے امریکہ کی 50 ریاستوں میں کیا گیا، جس میں پہلے حصے میں 20-30 سال کے نوجوانوں اور دوسرے حصے میں 30-40 سالہ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ سروے کا انعقاد یہودیوں کے جرمنی کے خلاف ہرجانے کے دعوے کرنے والی تنظیم نے کیا تھا۔
سروے رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ 63 فیصد نوجوانوں کو علم ہی نہیں کہ یورپ میں ساٹھ لاکھ یہودیوں کا قتل عام کیا گیا۔ جبکہ 36 فیصد کا ماننا ہے کہ یہ تعداد 20 لاکھ یا اس سے کم تھی۔ سروے کے مطابق 48 فیصد امریکی نوجوان نازی جرمنی کے قائم کردہ حراستی مراکز یا یہودیوں کی کچی آبادیوں میں سے کسی ایک کا نام بھی نہیں جانتے۔
سروے رپورٹ میں صہیونی ادارے نے صورتحال کو تشویشناک کہتے ہوئے تجویز کیا ہے کہ ابھی تو ایسے افراد زندہ ہیں جو اس بربریت کا شکار ہوئے، اور وہ اپنی کہانیاں سنا سکتے ہیں، ہمیں نوجوانوں کو آگاہ کرنا ہوگا۔
صہیونی ادارے کا کہنا ہے کہ انہوں نے سروے کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک علمی مرکز بنایا ہے، جس میں امریکی نوجوانوں کو یورپ میں یہودی نسل کشی سے متعلق آگاہی فراہم کی جائے گی، انہیں حراستی مراکز سے متعلق معلومات کے ساتھ ساتھ نسل کشی کی تعداد (ساٹھ لاکھ) کا بھی بتایا جائے گا۔
صہیونی ادارے کا کہنا ہے کہ سروے کے تفصیلی نتائج عمومی نتائج سے بھی زیادہ تشویشناک ہیں، کیونکہ ریاست نیویارک میں یہودیوں کو نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرانے والوں کی تعداد 19 فیصد ہے، لوزیانا، ٹینیسی اور مونٹانا میں 16، ایریزونا، کنیکٹیکٹ، جارجیا، نواڈا اور نیو میکسیکو میں 15 فیصد ہے۔
جبکہ 59 فیصد کا یہ بھی ماننا ہے کہ ایسا دوبارہ بھی ہو سکتا ہے۔
صہیونی تنظیم اور امریکہ میں صہیونی لابی سے وابستہ اساتذہ نے اس کا ذمہ دار امریکی تعلیمی نظام کو دیا ہے۔ اور اس سے متعلق نئی پراپیگنڈا مہم شروع کر دی گئی ہے۔