ٹویٹر نے غلطی سے فرانسیسی خود مختار ابلاغی ادارے روپچو کے کھاتے پر روسی حکومت کے نمائندہ ادارے کا نشاندہی پیغام لگا دیا ہے۔ جس کے ردعمل میں یورپی سماجی میڈیا پر گرما گرم بحث چل رہی ہے۔
یاد رہے کہ ٹویٹر نے گزشتہ ماہ دنیا بھر میں غیر لبرل خبر رساں اداروں اور حکومتی ابلاغی اداروں کے ساتھ ساتھ حکومتی اہلکاروں کے ٹویٹر کھاتوں پر خصوصی نشاندہی کا پیغام چسپاں کرنے کی پالیسی شروع کا آغاز کیا تھا۔
ٹویٹر کی کارروائی کا شکار ایک فرانسیسی خبررساں ادارہ روپچو بھی بنا ہے۔ تاہم اب تک یہ عیاں نہیں ہو سکا کہ یہ غلطی سے ہوا ہے یا ٹویٹر نے کسی تعصب کی بناء پر ایسا کیا ہے۔
البتہ فرانسیسی ادارے کے مطابق روپچو ایک خودمختار ادارہ ہے، جسکا کسی حکومت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ روپچو کی عمومی ساکھ ترقی پسند نظریات کے حامل ادارے کی ہے۔
روپچو کے مطابق انہوں نے فوری ٹویٹر فرانس کی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے اور غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے، اسے درست کرنے کی درخواست کی ہے۔ روپچو کے مطابق انہوں نے واضح طور پر ٹویٹر انتظامیہ کو لکھا ہے کہ روپچو ایک خود مختار ادارہ ہے جو اسے پڑھنے والے قارئین کی امداد سے چلتا ہے، اور اسکا روسی ریاست یا حکومت سے کوئی تعلق نہیں تاہم تاحال ٹویٹر انتظامیہ کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔اور نہ ہی اسکے ٹویٹر کھاتے سے نشاندہی کے پیغام کو ہٹایا گیا ہے۔
دوسری طرف واقعے پر فرانسیسی ٹویٹر صارفین کی طرف سے ملا جلا ردعمل دیکھنے کو نظر آرہا ہے، کسی نے ٹویٹر کے ملازمین کو نااہل کہا ہے اور کسی نے انکا مذاق اڑایا ہے۔ ایسے میں ایک صارف نے لکھا کہ “روپچو لفظ، آر اور یو سے شروع ہوتا ہے، کیا یہ ثبوت کافی نہیں کہ روپچو روسی ادارہ ہے؟”
یاد رہے کہ ٹویٹر کی 6 آگست سے شروع ہونے والی نشاندہی کی پالیسی انتہائی متعصب ہے اور اس پر دنیا بھر سے ردعمل آ رہا ہے۔ سوشل میڈیا ماہرین اسے نرم سنسر شپ قرار دے رہے ہیں جبکہ سماجی امور کے ماہرین کی نظر میں یہ اداروں پر غیر ملکی ایجنٹ اور غداروطن ہونے کے الزام کے مترادف ہے۔
یاد رہے ٹویٹر کی پالیسی کا پہلا شکار، چین، روس اور حالیہ عالمی سیاسی تناظر میں غیر لبرل ابلاغی ادارے ہوئے ہیں۔