امریکی صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ نے شمالی آئرلینڈ کے ساتھ امن معاہدے کا احترام نہ کیا تو امریکہ برطانیہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کرے گا۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ شمالی آئرلینڈ میں امن لانے والے معاہدے کو بریگزٹ کے لیے قربانی کا بکرا نہیں بننے دیں گے۔ امریکہ اور برطانیہ میں آزاد تجارتی معاہدے کا شمالی آئرلینڈ سے سرحدی پیچیدگی کا کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے۔
برطانوی وزیراعظم نے یورپی اتحاد کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ میز پر پستول رکھ کر بات نہ کرے، ہماری سرحدی پیچیدگی کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ بریگزٹ نے شمالی آئرلینڈ اور برطانیہ کے مابین 1998 میں ہوئے امن معاہدے میں نئی پیچیدگیاں پیدا کر دی ہیں۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو قبول کرتے ہوئے، یورپی اتحاد کا حصہ ہونے کے تحت سرحدوں کو ایک دوسرے کے لیے کھول دیا تھا، تاہم اب بریگزٹ ہو جانے کے بعد اگر شمالی آئرلینڈ برطانیہ کے ساتھ سرحدوں کو کھلا رکھتا ہے تو عملی طور پر برطانیہ کا بریگزٹ نہیں ہو گا، کیونکہ یورپی اتحادی ممالک کے شہری باآسانی براستہ شمالی آئرلینڈ برطانیہ سفر کر سکیں گے، اور برطانوی شہری براستہ شمالی آئرلینڈ یورپی ممالک جا سکیں گے۔ لہٰذا اب یا تو شمالی آئرلینڈ سرحد کو بند کر کے یورپی اتحاد میں شمولیت کو جاری رکھ سکتا ہے یا پھر برطانیہ کو نئی پیشکشوں کے ساتھ شمالی آئرلینڈ کو رام کرنا ہے۔
پر یہاں یہ بھی یاد رہے کہ شمالی آئرلینڈ کی بڑی تعداد یورپی اتحاد کے ساتھ رہتے ہوئے برطانیہ سے سرحد کو بند کرنا چاہتی ہے، تاہم یہ برطانیہ کو قبول نہیں، کیونکہ اس سے سیاسی و علاقائی صورتحال دوبارہ امن معاہدے سے پہلے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔
یہی پیچیدہ صورتحال امریکہ اور یورپی اتحاد کو موقع دے رہی کہ وہ برطانیہ سے من چاہی شرائط پر بات کریں۔