امریکی مالیاتی ماہر کا کہنا ہے کہ اگلا سال امریکی کرنسی کے لیے تباہ کن ہو گا، اور معاشی حالات بتاتے ہیں اب یہ سب بالکل بھی انوکھا یا اچانک نہیں بلکہ واضح طورپرہو گا۔ ییل یونیورسٹی کے ماہر مالیات سٹیفن روچ نے امریکی ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں کہا ہے کہ اعدادوشمار اس چیز کی تصدیق کرتے ہیں کہ امریکی کرنٹ اور سیونگ اکاؤنٹ خسارے تاریخی غیر یقینی صورتحال سے گزر رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں سٹیفن روچ کا کہنا تھا کہ امریکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جو ہماری غیر متوازی بین الاقوامی تجارت کو ظاہر کرتا ہے، رواں مالی سال کے دوسرے حصے میں تاریخی گراوٹ کا شکار ہوا ہے۔ جبکہ دوسری طرف سیونگ اکاؤنٹ، جو انفرادی، کاروباری اور حکومتی اثاثہ جات کو ظاہر کرتا ہے، بھی عالمی کساد بازاری کے بعد پہلی دفعہ تاریخی بدحالی کو عیاں کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں معروف عالمی معاشی جریدے اکانومسٹ نے پیشن گوئی کی تھی کہ آئندہ ایک دو برس امیں مریکی ڈالر اپنی قدر کھو سکتا ہے، اور ایسا ہوتا باقائدہ نظر آرہا ہے۔
مریکی مالیاتی امور کے ماہر نے بھی جریدے کو حوالہ بناتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارے پاس جیب میں کچھ نہیں اور ہم معیشت کو چلانے کے لیے بنکوں سے بچی کھچی انفرادی اور کاروباری سیونگ بھی ادھار پہ لے رہے ہیں، اس کا اثر ڈالر پر دوہری شکل میں ہو گا، اور ڈالر کم از کم 50 فیصد تک گراوٹ کا شکار ہو گا، ڈالر میں مدافعاتی صلاحیت بالکل نہیں بچی۔
مارگن سٹینلے ایشیا کے سابق سربراہ کے مطابق وباء کے موسم میں وہ بھی جب کہ دوسری لہر کا خوف معیشت کو چلانے میں رکاوٹ بن رہا ہو، بینکوں سے مزید ادھار لینا قطعاً محفوظ رستہ نہیں ہو سکتا، ڈالر اسے برداشت نہ کر پائے گا اور بری طرح سے اپنا عالمی اثرورسوخ کھو دے گا۔