برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے مہاجرین سے متعلق ملکی قوانین بدلنے کا عندیا دیا ہے۔ ایک مقامی نشتریاتی ادارے سے گفتگو میں پریتی پٹیل کا کہنا تھا کہ وہ جلد پناہ گزینوں کے لیے دو تہی نظام متعارف کروانے والی ہیں، جس کے تحت ملک میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والوں کو شہریت نہیں دی جائے گی۔
پریتی پٹیل کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں پناہ لینے والوں کی بڑی تعداد مافیا اور غیر قانونی ایجنٹوں کے ذریعے ملک میں داخل ہوتی ہے، اس عمل کی حوصلہ شکنی کےلیے قوانین میں ردوبدل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایسے افراد کو بھی پناہ نہیں دی جائے گی جنہیں انتطامیہ اپنی تحقیقات میں جھوٹ یا دھوکہ دہی سے پناہ کی متلاشی پائے گی۔
برطانوی وزیر داخلہ نے قانون کی وضاحت میں کہا کہ ملکی نظام درہم برہم ہو چکا ہے، مافیا کی مدد سے برطانیہ میں داخل ہونے اور پناہ لینے والے افراد حقیقی حقداروں کے حق کی تلافی کا باعث بنتے ہیں۔ غیر قانونی طریقوں سے داخل ہونے والے اور قانونی طریقے سے داخل ہونے والوں کے ساتھ برابری کا سلوک نہیں کیا جا سکتا۔
مساوی سرحدی قانون آئندہ سال اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ جس کے تحت غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے ہر فرد کی درخواست کا تفصیل سے جائزہ لیا جائے گا اور انتظامیہ اپنی تسلی کے بعد ہی درخواست گزار کو پناہ دے گی، وگرنہ درخواست گزار کو واپس بھیج دیا جائے گا۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ نئے قانون میں پناہ کی درخواست مسترد ہونے پر نظرثانی کی درخواست کی کھلی اجازت کے قانون میں بھی ترمیم کی جائے گی۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ افریقہ اور جنوبی امریکہ کے درمیان بحر اوقیانوس میں واقعہ جزیرے اسینشن پر خصوصی کیمپ بنانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے، جہاں پناہ گزینوں کو انکی درخواست قبول ہونے تک رکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ جزیرہ اسینشن برطانیہ سے 4418 میل یعنی 7110 کلومیٹر کی مسافعت پر واقع ہے۔