Shadow
سرخیاں
مغربی طرز کی ترقی اور لبرل نظریے نے دنیا کو افراتفری، جنگوں اور بےامنی کے سوا کچھ نہیں دیا، رواں سال دنیا سے اس نظریے کا خاتمہ ہو جائے گا: ہنگری وزیراعظمامریکی جامعات میں صیہونی مظالم کے خلاف مظاہروں میں تیزی، سینکڑوں طلبہ، طالبات و پروفیسران جیل میں بندپولینڈ: یوکرینی گندم کی درآمد پر کسانوں کا احتجاج، سرحد بند کر دیخود کشی کے لیے آن لائن سہولت، بین الاقوامی نیٹ ورک ملوث، صرف برطانیہ میں 130 افراد کی موت، چشم کشا انکشافاتپوپ فرانسس کی یک صنف سماج کے نظریہ پر سخت تنقید، دور جدید کا بدترین نظریہ قرار دے دیاصدر ایردوعان کا اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں رنگ برنگے بینروں پر اعتراض، ہم جنس پرستی سے مشابہہ قرار دے دیا، معاملہ سیکرٹری جنرل کے سامنے اٹھانے کا عندیامغرب روس کو شکست دینے کے خبط میں مبتلا ہے، یہ ان کے خود کے لیے بھی خطرناک ہے: جنرل اسمبلی اجلاس میں سرگئی لاوروو کا خطاباروناچل پردیش: 3 کھلاڑی چین اور ہندوستان کے مابین متنازعہ علاقے کی سیاست کا نشانہ بن گئے، ایشیائی کھیلوں کے مقابلے میں شامل نہ ہو سکےایشیا میں امن و استحکام کے لیے چین کا ایک اور بڑا قدم: شام کے ساتھ تذویراتی تعلقات کا اعلانامریکی تاریخ کی سب سے بڑی خفیہ و حساس دستاویزات کی چوری: انوکھے طریقے پر ادارے سر پکڑ کر بیٹھ گئے

جیلوں میں وباء پھیلنے کا خوف: برطانیہ میں عدالتیں جنسی جرائم اور تشدد میں ملوث مجرموں کو بھی کم سزا دے رہی ہیں

برطانوی عدالتیں کورونا کے دباؤ کے باعث مجرموں کو کم سزا دے رہی ہیں۔ نشریاتی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق ان مجرموں میں بچوں سے زیادتی کرنے والے مجرم بھی شامل ہیں، اور یہ سلسلہ اپریل 2020 سے جاری ہے۔

ٹِم لاؤٹن نامی رکن اسمبلی نے پھبتی کستے ہوئے کہا ہے کہ ہلکی سزائیں گرمیوں کی خصوصی سیل کی طرح ضرور ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ قیدیوں کو کووڈ19 کا بونس بھی مل رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایسے افراد کہ جن پر جنسی ہراسگی جیسے الزامات ہیں، انہیں بھی رحم کے نام پر چھوڑا جا رہا ہے۔ ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے جریدے نے لکھا ہے کہ ایک دولہے کو جو مقررہ عمر سے کم عمر کی لڑکی سے شادی کرنے والا تھا کو نظرثانی کی درخواست میں رحم کی بنیاد پر چھوڑ دیا گیا، جبکہ اس سے قبل جولائی میں اسے 20 ماہ کی سزا سنائی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق تشدد اور دیگر شدید جرائم میں ملوث مجرموں کے ساتھ بھی رعایت بڑتی جا رہی ہے۔ ستمبر میں ہوئے ایک واقعے میں دو مجرموں کو جنہوں نے ماسک پہن کر ایک گھر میں گھس کر ڈکیتی کی اور اہل خانہ کو خوف میں مبتلا رکھا، کو مقررہ سزا سے کم سزا دی گئی کیونکہ عدالت کے مطابق کووڈ19 کے باعث مجرموں کو دن میں 23 گھنٹے بند کوٹھری میں گزارنا پڑتے ہیں۔

جولائی میں برطانوی عدالتی کونسل نے خاص اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کے باعث جیل میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں، جس کے باعث مجرموں پر سزا کی دوہرا عذاب بن کر گزر رہی ہے، اور صورتحال پر مجرموں کے ساتھ ساتھ انکے اہل خانہ کی طرف سے بھی تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

معاملے پر شہریوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے، تاہم ٹِم لاؤٹن نامی رکن اسمبلی نے پھبتی کستے ہوئے کہا ہے کہ ہلکی سزائیں گرمیوں کی خصوصی سیل کی طرح ضرور ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ قیدیوں کو کووڈ19 کا بونس بھی مل رہا ہے۔

واضح رہے کہ مغربی ممالک میں کووڈ کے باعث جیلوں کی صورتحال پہلے سے بھی بدتر صورتحال اختیار کر چکی ہے۔ امریکہ میں قیدیوں کو سزا پوری ہونے سے قبل چھوڑنے پر شہریوں کی طرف سے شدید ردعمل آ رہا ہے، خصوصاً جب کہ وہ چھوٹ کر دوبارہ جرائم میں ملوث پائے جا رہے ہیں۔ اور اس کی سب سے زیادہ شکایات ریاست نیو یارک میں دیکھنے میں آرہی ہے۔

دوست و احباب کو تجویز کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

10 − 2 =

Contact Us