معروف مالیاتی تجزیہ پروگرام “قیصر رپورٹ” کی نئی قسط میں میکس قیصر کا کہنا ہے کہ موجودہ سارا مالیاتی چکر جھوٹا اور کھوکھلا ہے۔ کسی بھی کرنسی خصوصاً ڈالر کی کوئی حقیقی قدر نہیں ہے، اور وہ کرنسیاں جو ڈالر کے بل بوتے پر خود کو چلا رہی ہیں، ان کے بارے میں تو کچھ بھی کہنا بے کار ہے۔
مالیاتی امور کے ماہر کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر جاری کرنے والا وفاقی ادارہ، خود ادھار پر چل رہا ہے، اور یہ پھر یہی ادھار پر چلنے والی دیگر کمپنیوں کو خریدنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، یعنی ادھار پر ادھار کی کمپنیاں خریدی جاتی ہیں، اور یہ گورکھ دھندا اپنے عروج پر ہے، قصہ مختصر کہ یہی موجودہ عالمی مالیاتی نظام کی حقیقت ہے۔
میکس قیصر نے نئی آنے والی قسط میں سٹیزن زیئس کی بانی زیئس یامؤیانس سے گفتگو کی ہے، جس میں زیئس کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ماضی قریب میں کھربوں ڈالر آف شور بینکوں میں منتقل کیے گئے ہیں۔ یعنی مارکیٹ سے ایک بہت بڑی مقدار میں پیسہ نکال لیا گیا ہے، اور یوں مالیاتی چکر بُری طرح متاثر ہوا ہے۔
زیئس کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے کی وجہ نہ ختم ہونے والا لالچ ہے، اور اس کے ساتھ یہ خوف بھی کہ جو پیسہ آپ نے ناجائز طریقے سے بنایا ہے، اسے چھپانا بھی ضروری ہے۔ مالیاتی امور کی ماہر کا کہنا ہے کہ مالیاتی چکر سے پیسہ نکالنے سے آپ غربت میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔
زیئس نے تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ سب چھوٹے پیمانے پر بھی ہو رہا ہے، چھوٹی کمپنیاں دیوالیہ ہوتی ہیں، اور بڑی کمپنیاں اس سے فائدہ اٹھاتی ہیں، یعنی بلاواسطہ طور فائدہ مند دیوالیہ پن پیدا کر دیا گیا ہے۔