برطانوی پارلیمنٹ کی کمیٹی برائے دفاعی امور کے اجلاس میں جمع کروائی گئی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے برطانوی شہریوں کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہے۔
پانچ جی سکیورٹی نامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہواوے دراصل چین کی حکومت کی کمپنی ہے۔ دعویٰ کمپنی کو ملنے والی حکومتی امداد اور اسکے مالکانہ حقوق کے ڈھانچے کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہماری تحقیق کے مطابق ہواوے اور چینی حکومت میں اتحاد ہے، لہٰذا برطانیہ سے کمپنی کے تمام آلات کو فوری ہٹا دینا چاہیے، کمپنی ہماری ملکی سلامتی اور حکومت کے لیے خطرہ بن چکی ہے، انتظامیہ کا جنوری میں اسے خطرہ قرار دینا بالکل درست تھا۔
اجلاس میں برطانوی دفاعی کمیٹی کے سربراہ نے اپنی تجویز میں کہا ہے کہ مغرب کو فوری چینی ٹیکنالوجی کے خلاف اتحاد بنانے کی ضرورت ہے، ہم چین کی تیار کردہ چھوٹی موٹی ایجادات سے خوش ہو کر ملکی سلامتی کو داؤ پر نہیں لگا سکتے، یہ غلط اور غیر ضروری تجارت ہے۔
ہواوے نے برطانوی کمیٹی کی رپورٹ کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ رپورٹ کی کوئی ساکھ نہیں، یہ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کی رائے پر مبنی ایک کاغذ کا ٹکرا ہے، جس میں حقیقت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، ہمیں یقین ہے کہ برطانوی شہری اور کمپنیاں ہماری گزشتہ 20 سال کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے تجارتی فیصلے کریں گی نہ کہ ٹکراؤ کو ہوا دینے والی اس جھوٹی رپورٹ کو دیکھ کر۔
واضح رہے کہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکہ یورپ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر چینی کمپنی ہواوے کو 5جی کے کاروبار سے باہر نکالنے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔ امریکی انتظامیہ کا الزام ہےکہ چین ٹیکنالوجی کی مدد سے مغربی دنیا میں جاسوسی کر رہا ہے۔
آغاز میں برطانیہ اور جرمنی امریکی دباؤ میں آنے سے انکاری تھے تاہم جولائی میں پالیسی میں بڑی تبدیلی لاتے ہوئے برطانیہ نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو پابند کیا ہے کہ 2027 تک ہواوے کے تمام آلات کو ہٹا کر امریکی آلات کا استعمال کیا جائے۔
ہواوے کا کہنا ہے کہ برطانوی فیصلہ مغربی کمپنیوں کو فائدہ دینے کی ایک کوشش ہے، تاہم اسکی لاگت شہریوں پر مالی بوجھ بڑھا دے گی۔