عالمی بینک کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے باعث عالمی معیشت کو ہونے والے نقصان کے باعث غربت گزشتہ 20 سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ19 وباء کے باعث غریب افراد کی تعداد میں مزید 8 سے ساڑھے 11 کروڑ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ اور یہ اضافہ 2021 میں 15 کروڑ تک پہنچ جائے گا۔
واضح رہے کہ عالمی بینک کی غربت کی تعریف کے مطابق یومیہ 1 اعشاریہ 90 ڈالر یعنی 300 روپے سے کم پر گزارا کرنے والا غریب ہوتا ہے۔ اور اگر کوئی شخص یومیہ 301 روپے پر گزارا کر رہا ہے تو وہ غریب تصور نہیں ہوتا۔
عالمی ادارے کے مطابق 2017 میں غربت کی شرخ 9 اعشاریہ 2 تھی، جو اگر کووڈ19 نہ آتا تو 7 اعشاریہ 2 کی شرخ پر گرنے کی توقع تھی۔
وباء اور کساد بازاری نے دنیا کی 1 اعشاریہ 4 فیصد آبادی کو غربت میں دھکیل دیا ہے۔
بینک نے تجویز دی ہے کہ حالات سے نمٹنے کے لیے ممالک کو خصوصی حکمت عملیاں اپنانا ہوں گی، چھوٹے اور پہلے سے موجود کاروباروں کے علاوہ نئے کاروباروں کی حوصلہ افزائی کریں۔
بینک کے تخمینے کے مطابق 2030 تک غربت کی شرخ 7 فیصد تک جانے کی امید ہے۔
رپورٹ میں دیے گئے اعدادو شمار کے مطابق دنیا کی تقریباً فیصد آبادی خط غربت یعنی 1 اعشاریہ 90 ڈالر یومیہ پر گزارا کرتی ہے، 1/3 آبادی 3 اعشاریہ 20 ڈالر یومیہ پر، جبکہ 40 فیصد آبادی جو تقریباً 3 ارب 30 کروڑ کے قریب بنتی ہے کا یومیہ گزارا صرف 5 اعشاریہ 50 ڈالر میں ہوتا ہے۔
رپورٹ میں کووڈ90 کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی مسائل کو بھی معاشی بدحالی کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی استعماری قوتوں کے تحفظ کے لیے قائم ادارے نے امیروں کے امیر ترین بننے اور ظالمانہ معاشی نظام پر کوئی گفتگو نہیں کی ہے۔ تاہم آزاد ذرائع تمام تر صورتحال کی بڑی وجہ مالی بدعنوانی، پیسے اور عالمی وسائل کے سکڑ کر چند افراد کے ہاتھوں میں چلے جانے کو قرار دیتے ہیں۔